اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے رواں ماہ کے دوران بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 4روپے 96پیسے فی یونٹ اضافے پر غور کر رہی ہے جس کا بوجھ صارفین پر پڑیگا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت آئی ایم ایف سے سبسڈی کی رعایت ملنے پر بنیادی ٹیرف اور صارفین پر بجلی کا اضافی بوجھ ڈالنے کیلئے فیصلہ کریگی۔نیپرا نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی درخواست پر جو فیصلہ کیا ہے اس فیصلے پر عملدر آمد کی صورت میں گھریلو صارفین پر سلیب وائز بوجھ پڑیگا۔ ماہانہ سو یونٹ کا ٹیرف 13اعشاریہ چار سے بڑھ کر 18اعشاریہ 36روپے یونٹ بغیر ٹیکسوں اور سرچارجز کے ہو جائیگا۔سو یونٹ استعمال کرنے والے صارف کا بل 1836روپے آئیگا۔ماہانہ 200یونٹ کا ٹیرف 23روپے 91پیسے فی یونٹ ہو گا اور بل 3700سے بڑھ کر 4700روپے ماہانہ ہو جائیگا۔300یونٹ ماہانہ استعمال کرنے والوں کا بجلی کا بل 6ہزار سے بڑھ کر 8ہزار تک پہنچ جائیگا۔ 4سو یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کا بل 10ہزار سے بڑھ کر 12ہزار تین سو روپے ہو جائیگا۔500یونٹ کے استعمال پر بجلی کا بل 13ہزار سے بڑھ کر 16ہزار تک جا پہنچے گا۔ماہانہ 700یونٹ استعمال کرنے پر بل گزشتہ مہینے تک 24ہزار روپے آیا تھا وہ بڑھ کر 28ہزار روپے ہو جائیگا۔ن بلوں میں نصف درجن کے لگ بھگ ٹیکسز‘ سرچارجز‘ کپیسٹی پیمنٹ اور ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ الگ سے شامل ہونگے۔