اٹک (نمائندہ خصوصی) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے بعد چوہدری پرویز الٰہی کو بھی اٹک جیل منتقل کر دیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود جمعہ کے روز لاہور سے گرفتار کیے گئے سابق وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو رات گئے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد پولیس چوہدری پرویز الہی کو لاہور سے گرفتاری کے بعد جمعہ کی شب اسلام آباد کے پمز ہسپتال لے گئی، جہاں ان کا طبی معائنہ کیا گیا۔طبی معائنے کے بعد اسلام آباد پولیس نے چوہدری پرویز الہی کو اٹک جیل منتقل کر دیا ہے، جہاں سابق وزیر اعظم عمران خان بھی موجود ہیں۔ واضح رہے کہ جمعہ کے روز لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الہی کی نیب گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی اور عدالت کی جانب سے چودھری پرویز الہی کو رہا کرنے کا فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا گیا کہ کوئی بھی ادارہ ،ایجنسی یا اتھارٹی پرویز الہی کو کسی کیس میں گرفتار نہ کرے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت کے فیصلے کے بعد نیب کی جانب سے پرویز الہی کی دوبارہ گرفتاری سے انکار پر پولیس اور نیب کے اہلکار آپس میں الجھ پڑے۔ بعد ازاں نیب افسر کی ہدایت پر نیب ٹیم کے افسران و اہلکار لاہور ہائیکورٹ سے روانہ ہوگئے۔اس دوران پرویز الہی اور ان کے وکلا عدالت میں موجود رہے اور موقف اپنایا کہ انہیں دوبارہ گرفتاری کا خدشہ ہے جس پر عدالت نے ہائیکورٹ کی سکیورٹی کے ذمہ داران اورلاہور پولیس کے اعلی افسران کو طلب کر کے احکامات جاری کئے اور پولیس افسران کو پرویز الہی کو بحفاظت گھر پہنچانے کا حکم دیا ۔پرویز الہی سینئر قانون دان سینیٹر لطیف کھوسہ کے ہمراہ پولیس کی سخت سکیورٹی میں اپنے گھر کی جانب جارہے تھے کہ انہیں کینال روڈ پر مبینہ طور پر سادہ کپڑوں میں ملبوس اسلام آباد کے پولیس اہلکاروں نے روک لیا۔ اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کی جانب سے گاڑی کے دروازے کھلوانے کی کوشش کی گئی ،کچھ دیر کی مزاحمت کے بعد گاڑی کے دروازے کھول دئیے گئے اور اہلکاروں نے سردار لطیف کھوسہ کو گاڑی سے نیچے اتار دیا جبکہ پرویز الہی کو بازﺅں اور ٹانگوں سے اٹھا کر سفید رنگ کی بغیر نمبر پلیٹ گاڑی میں بٹھا کر اپنے ہمراہ لے گئے، جبکہ اس موقع پر لاہور پولیس کے افسران یا اہلکاروں کی طرف سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پرویز الہی کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے ۔