کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ) قاضی احمد سندھ کے ایک سیاسی خاندان نے کراچی میں بغیر نیلامی کے پانی کے دو ہائیڈرنٹس کے ڈیڑھ ارب روپے میں مالک بن گئے۔ صفورا ہائیڈرنٹ، شیر پاؤ ہائیڈرنٹ(اسٹیل ملز)کا اندرون خانہ معاہدہ ہوگیا۔معاہدہ میں سیاسی پارٹی کے عہدہ داروں کے ساتھ بعض اہم شخصیات بھی شامل تھے۔معاہدہ کے بعد ہائیڈرنٹس کے ساتھ 700 ٹینکرز، ہیوی میشنری، کمپنی اور عملہ بھی حوالے کردیا گیا۔نئی کمپنی نے اپنے عملے اور دیگر ضروری اسٹاف بھی تعینات کردیا ہے۔اس ضمن میں ہائیڈرنٹس سیل نے تصدیق کرتے ہوئے کہنا ہے کہ اس معاہدہ سے ادارے کا کوئی تعلق نہیں۔معاہدہ،ریکارڈ،میں کنٹریکٹر ایچ ٹو ہے جس نے نیلامی میں حصہ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔ایچ ٹو کمپنی سینٹر شہادت اعوان کے بھائی سرمد اعوان گذشتہ سات سال سے چلارہے تھے۔ قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ صفورا ہائیڈرنٹس 80 کروڑ روپے، اسٹیل ملز ہائیڈرنٹ 70 کروڑ روپے میں قاضی احمد سندھ کے سیاسی خاندان جاوید راؤ (سابق صدر آصف علی زرداری کے دست راست)کے خریدنے پر پانی مافیا کے حلقے میں ایک زبردست ہلچل پیدا کردیا ہے۔ سیاسی و انتظامی حلقوں میں ایک بڑا مالیاتی اسکینڈل بن سکتا ہے۔واضح رہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے حال ہی میں ہونے والے نیلامی کے بعد جن ٹھیکیداروں کو کامیاب قرار دیا تھا اور ورک آڈر جاری کیا تھا ان میں شیر محمد کی قاسم اینڈ برادرز(سخی حسن)ضلع وسطی،شاہ محمد خان اینڈ شاہ بلڈر جے وی کو کرش پلانٹ منگھو پیر ضلع غربی، ایس ایم طارق اینڈ برادرز کو فیوچر کالونی لانڈھی ضلع جنوبی،غلام نبی واٹر کنٹریکٹر کو نیپا چورنگی ضلع شرقی، سرمد اعوان کی ایچ ٹو او انٹرپرائز صفوراضلع ملیراور قاضی اینڈ کمپنی کے مشترکہ بلازون انٹریشنل کوکرش پلانٹ منگھوپیر ضلع کیماڑی دیا گیا ہے۔کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ نے شہر میں چھ ہائیڈرنٹس دوسال کے لئے ٹھیکہ دیدیا گیا جس سے تقریبا چار ارب روپے آمدن کا اندازہ لگایا گیا اور سابق چیف سیکریٹری سندھ لالہ فضل الرحمن کے داماد بلال عرف بنٹی کا پارٹنر نیاز خان سفورہ ٹرانسپورٹ کمپنی پہلے ہی شیر پاؤ ہاییڈرنٹ (اسٹیل ملز)چلارہے ہیں ان کی کمپنی نے سینٹر شہادت اعوان کے بھائی سرمد اعوان کی کمپنی ایچ ٹو او انٹرپرائز کو 70 کروڑ روپے میں فروخت کرنے کا پہلا معاہدہ ہوچکا ہے۔ کاروباری سلسلہ کا آغاز کرچکے ہیں یہ ہائیڈرنٹ نیلامی اگلے سال مارچ میں ہوگی۔مبینہ طور پر صفورا اور شیر پاو ہائیڈرنٹس کی اچانک فروخت سے پانی مافیا کے ساتھ کاروباری حلقے بھی حیرت زدہ ہیں۔ اس بارے میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں کوئی ہلچل نہیں اور مکمل خاموشی ہے اتنے بڑے معاہدے کے باوجود سرکاری ریکارڈ میں تبدیل نہ ہوسکا جس سے صاف اور شفاف نیلامی پر ایک سوالیہ نشان بن گیا ہے۔سرمد اعوان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے پیر صاحب نے پانی کا کاروبار مکمل طور پر ختم کرنے کا مشورہ دیا تھا اور خاندان کے دیگر افراد بھی ہائیڈرنٹس کے کاروبار سے خوش نہ تھے جن کی وجہ سے خاندان کے دیگر افراد کو تنقید کا سامنا تھا۔ اعوان بردری پڑھے لکھے اور کاروباری گھرانہ ہے۔ وہ سیاست میں بھی حصہ لے رہے ہیں۔ ایک بھائی شہادت اعوان سینٹ کے رکن ہیں۔ان کے ساتھ سرمد بکا ھی سیاسی میدان میں قدم رکھنے کی خواہش ہے۔کراچی کے ہائیڈرنٹس کے ٹھیکیداروں میں لینڈ مافیا، ڈرگ مافیا، کرپٹ مافیا (بیوروکریسی،بااثر شخصیات) کے ساتھ سیاسی گٹھ جوڑ حصہ دار بن گئے ہیں۔کراچی میں اربوں روپے منافع بخش پانی کے گھناونا کاروبار،من پسند بااثر شخصیات کو نوازنے کا سلسلہ جاری ہے۔مبینہ طور پر آصف علی زرداری کی بہن فریال تالپور ہائیڈرنٹس کے معاملات کو کراچی سسٹم کے تحت براہ راست نگرانی کرتی ہیں۔کراچی میں پانی مافیا (Water Mafia) کے ٹھیکیدار انتہائی بااثر ہیں اس لیئے ان ٹھیکیداروں کے کاروبار تبدیلی سے اس کاروبار میں شفافیت پر بعض حلقے اب بھی سوال اٹھارہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی نگرانی میں ہائیڈرنٹس (کرش پلانٹ منگھوپیر کے دو اضافی نلکوں)سے پانی چوری،نیا ٹھیکہ میں شامل نہیں،نہ زر ضمانت جمع،نہ ماہانہ بلنگ،نیب اور اینٹی کرپشن پولیس کی تحقیقات سرد خانے کی نذر ہو گئی ہے۔دو سال قبل دو نلکوں کا باضابطہ ورک آڈر جاری کیا گیا ہے۔ پانچ سال کے دوران اربوں روپے کی غیر قانونی پانی چوری پر چار افسران کو نامز د کردیا گیا ہے۔افسران کے ساتھ تمام تحقیقاتی اداروں نے چمک کی وجہ سے اپنی آنکھیں، کان اور زبان بند رکھی ہے۔ اس ضمن میں کرش پلانٹ منگھوپیر کے دو اضافی نلکوں کا (2021-23) میں دو سالوں کے لیے جاری کیے گئے ہیں۔420 ملین روپے کے ورک آرڈر میں جمع کرانے اور 20 فیصد زر ضمانت ہاینڈرنٹ سیل میں جمع کرانے تھے اور اب تک کوئی نیا ٹینڈر بھی جاری نہیں کیا گیا ہے۔نئے ٹھیکے میں یہ فیلنگ پوائنٹ شامل نہی۔ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انکشاف کیا کہ ایک عسکری ادارے میں پانی کی سپلائی کے نام پر منگھوپیر کرش پلانٹ ہائیڈرنٹ کے دو اضافی پوائنٹ سابق وزیر اعلیٰ سندھ کے قریبی رشتہ دار (سید امیر حیدر شاہ)کے نام پر چل رہا ہے جس سے مافیا کی کھلے عام کرپشن واضح ہے۔