کراچی(نمائندہ خصوصی)
ایڈمنسٹریٹر کراچی، مشیر قانون اور ترجمان حکومت سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ 41 بڑے نالوںکی صفائی کا کام تیزی سے جاری ہے ، نالوں میں موجود کچرے کو مشینوں اور مینول صفائی کے ذریعے نکال لیا گیا ہے اب ان نالوں سے فلوٹنگ میٹریل نکالا جا رہا ہے، صفائی مکمل کرنے کے بعد اگلے نوے روز تک متعلقہ ٹھیکیداروں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ ان نالوں کو صاف رکھیں گے اور برساتی پانی کی نکاسی میں آنے والے کچرے کو ہٹائیں گے، یہ بات انہوں نے جمعرات کے روز برنس روڈ، سندھ سیکریٹریٹ، شاہین کمپلیکس اور پی آئی ڈی سی کے مقامات پر نالوں کی صفائی کا جائزہ لیتے ہوئے کہی، میونسپل کمشنر کے ایم سی افضل زیدی، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے ایم ڈی زبیر چنا، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مظہر خان، ڈائریکٹر مشین پول انور بلوچ اور دیگر متعلقہ افسران بھی ان کے ہمراہ تھے، ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے ہدایت کی کہ کراچی میں مون سون سیزن کا آغاز ہونے والا ہے اس لئے نالوں کی صفائی کو جلد سے جلد مکمل کیا جائے تاکہ برساتی پانی کی نکاسی میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہو، انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں تجاوزات ہیں انہیں ہٹایا جائے تاکہ مینول صفائی کے ذریعے نالوں سے کچرا ہٹایا جاسکے، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ تمام بلدیاتی ادارے کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مشترکہ حکمت عملی کے تحت کام کریں گے اور برساتی پانی کی نکاسی کو ہر صورت میں ممکن بنائیں گے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بہتر حکمت عملی کی وجہ سے شہریوں کو کم سے کم تکالیف کا سامنا ہوا تھا اور میں توقع رکھتا ہوں
کہ اس سال نالوں کی صفائی اور چوکنگ پوائنٹس کو صاف کرنے کی وجہ سے سڑکوں پر پانی جمع نہیں ہوگا، انہوں نے کہا کہ برسات کے شروع ہونے کے بعد پانی کی نکاسی میں کچھ وقت ضرور لگتا ہے لیکن ماضی کی طرح کئی کئی دن برساتی پانی سڑکوں پر نہیں نظر آئے گا، انہوں نے سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز کو ہدایت کی کہ جو نالے صاف ہوچکے ہیں انہیں روزانہ کی بنیاد پر چیک کیا جائے اور ان کی صفائی کا عمل روزانہ کی بنیاد جاری رکھا جائے، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے سندھ سیکریٹریٹ سے گزرنے والے نالے کو مینول طریقے سے صاف کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ یہاں پانی جمع نہ ہو، انہوں نے کہا کہ نالوں میں پانی کی نکاسی نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ پلاسٹک کی تھیلیاں ہیں جو ٹنوں کے حساب نالوں میں موجود ہیں اور انہیں صاف کیا جا رہا ہے
انہوں نے کہا کہ یہ پلاسٹک کی تھیلیاں پانی میں مہینوں رہنے کے باوجود گلتی نہیں ہیں اور پانی کو چوک کرنے کا سبب بنتی ہیں، 15 جون سے پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے اور شہریوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ پلاسٹک کی تھیلیوں کا استعمال ترک کردیں تاکہ نالوں کے ساتھ ساتھ شہر کو صاف ستھرا رکھنے میں بھی مدد ملے ، انہوں نے کہا کہ کاغذ کی تھیلیاں نہ صرف نالوں میں گرنے کے بعد گل جاتی ہیں بلکہ سڑکوں پر بھی ایک جگہ جمع نہیں ہوتیں اور گندگی کا سبب نہیں بنتی۔