اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سینیٹ کیبینٹ کمیٹی نے نیشنل ایوارڈکےلئے نامزدگیوں پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے نامزد ہونے والی شخصیات کی اہلیت سمیت انتخاب کے طریقہ کار کی رپورٹ طلب کر لی ہے ،کمیٹی نے بجلی بلوںمیں ہوشربا اضافے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی پی پیز کے مالکان کی فہرست اگلے اجلاس میں طلب کر لی۔جمعہ کے روز کمیٹی کا اجلاس چیئرمین رانا مقبول احمد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری کیبینٹ ڈویڑن سمیت دیگر افسران نے شرکت کی اجلاس کے دوران نیشنل ایوارڈ کی تقسیم پر بات کرتے ہوئے کمیٹی کی رکن سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہاکہ نیشنل ایوارڈ کا مطلب ہے کہ قوم ایوارڈ دے رہی ہے مگر س میں سب سے بڑا ونر ایف اے ٹی ایف ہے ، اگست 2022 میں ایوارڈز کا اعلان ہواجبکہ اکتوبر اور نومبر کی اچیومنٹس بھی اس میں شامل کی گئیںکمیٹی کے رکن سینیٹر وقار مہدی نے کہاکہ ایسے لوگ بھی ہیں جن کو پہلے بھی ایوارڈ مل چکے ہیں ان کو دوبارہ دوبارہ ایوارڈ دیئے جارہے ہیںکمیٹی کے رکن سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ بٹگرام کے واقعے میں نوجوانوں نے ایسا کام کیا کہ قوم کا سر فخر سے بلند کردیا ان کو ایوارڈ دینے کی ضرورت ہے سینیٹر دنیش کمار نے کہاکہ جب ایوارڈز دیئے جاتے ہیں تو اقلیتوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ سینیٹر نصیب اللہ بازئی نے کہاکہ ہمیں پتہ نہیں سلیکشن کون کرارہا ہے یہ ایوارڈز سفارش اور دوستی کی بنیاد پر نہیں، اہلیت کی بنیاد پر دینے چاہیے سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہاکہ فیٹف کے افسران کو ایوارڈز دیئے گئے مگر فیٹف نے جتنا نقصان ہماری انڈسٹری کو پہنچایا اس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی ان کو کس چیز کا کریڈٹ دیا گیا کمیٹی کے رکن سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ فیٹف کے بہت سے قوانین اس وقت کی حکومتوں نے مجبوری میں بنائے چیرمین کمیٹی نے کہاکہ جو جرنلسٹ کھل کر بات کرتا ہے اس کو تو ایوارڈ نہیں ملتاہے ان لوگوں کو بھی ایوارڈ دیں جو آپ سے اختلاف رکھتے ہیں۔