اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کے مجموعی حجم کو سسمگلنگ کی وجہ سے اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے جس کی وجہ سے اسمگلنگ کے اس ناسور کو ملک سے ختم کرنا ناگزیر ہو چکا ہے، کسٹمز حکام اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک سے چینی، پٹرولیم مصنوعات، یوریا، زرعی اجناس اور دیگر اشیاءکی اسمگلنگ کے سد باب کےلئے سخت اقدامات کریں،اداروں کی کارکردگی کے جائزے کیلئے خود ہفتہ وار جائزہ اجلاس میں جائزہ لونگا ۔تفصیل کے مطابق نگران وزیر اعظم کی زیر صدارت پاکستان میں اسمگلنگ اور اسکی روک تھام کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا ۔اجلاس میں وزیراعظم کو ملک بھر، بالخصوص سرحدی علاقوں میں مختلف اشیائ کی اسمگلنگ کی صورتحال اور روک تھام کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم نے کسٹمز حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملک سے چینی، پٹرولیم مصنوعات، یوریا، زرعی اجناس اور دیگر اشیائ کی سمگلنگ کے سد باب کی سختی سے ہدایت کی۔علاوہ ازیں اجلاس کو بتایا گیا کہ بلوچستان میں سمگلنگ کی روک تھام کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی دس اضافی جوائنٹ چیک پوسٹس نوٹیفائی کر دی گئی ہیں۔۔ اجلاس میں وزیراعظم کو سمگلنگ میں ملوث سرکاری افسران کے بارے میں بریفنگ بھی دی گئی۔اجلاس میں وزیراعظم نے ہدایت جاری کی کہ بلوچستان میں سمگلنگ میں ملوث سرکاری افسران کی انٹر ایجنسی رپورٹ مرتب کرکے جلد پیش کی جائے۔ نگران وزیر اعظم کا کہناتھا بلوچستان میں اسمگلنگ میں ملوث افسران کے خلاف موثر محکمانہ کاروائی یقینی بناتے ہوئے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔وزیر اعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتھک محنت کی وجہ سے ملک میں سمگلنگ میں چالیس فیصد کمی آئی۔ وزیر اعظم کا کہناتھا پیٹرولیم مصنوعات کی سمگلنگ سے محصولات میں کمی اور ملکی زرمبادلہ پر شدید دباو پڑتا ہے۔ملک سے اسمگلنگ کے ناسور کی روک تھام کے لیے اور اداروں کی کارکردگی کے جائزے کیلئے خود ہفتہ وار جائزہ اجلاس میں جائزہ لونگا۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ایران کے ساتھ بارڈر مارکیٹس کو مزید فعال کیا جائے تاکہ تجارت باقاعدہ دستاویزی عمل سے ممکن ہو سکے۔ اجلاس میں نگران وزیر تجارت گوہر اعجاز، نگران وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی، نگران وزیر برائے پیٹرولیم محمد علی، مشیر وزیراعظم احد چیمہ، وفاقی سیکریٹریز، چیئرمین ایف بی آر اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے صوبائی چیف سیکریٹریز اور آئی جی پولیس نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔