سرینگر( کے ایم ایس )
بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی کا دوسرا یومِ شہادت یکم ستمبر بروز جمعہ منایا جائے گا ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی کی شہادت یکم ستمبر 2021ء کو سرینگر میں گھر میں نظربندی کے دوران ہوئی تھی جہاں قابض بھارتی انتظامیہ نے اُنہیں 2010ء سے مسلسل نظربند کر رکھا تھا۔ان کی شہادت کی خبر پھیلی تو سرینگر میں مساجد سے اعلانات میں کشمیریوں سے اپنے اس عظیم رہنما کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کیلئے گھروں سے باہر آنے کیلئے کہاگیا ۔ تاہم بھارت نے راتوں رات سخت کرفیو اور مواصلاتی بلیک آﺅٹ نافذ کر کے پوری وادی کشمیر کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کردیا۔لوگوں کو مرحوم کے جنازے میں شرکت سے روکنے کیلئے حیدرپورہ میں انکی رہائش گاہ کے باہر بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔اس دوران بھارتی فورسز کے اہلکار سید علی گیلانی رہائش گاہ میں گھس گئے اور انکے اہلخانہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور میت زبردستی اپنے ساتھ لے گئے اور رات کے اندھیرے میں حیدر پورہ سرینگر کے قبرستان میں دفن کر دی جبکہ تحریکِ آزادی کے اس عظیم رہنما نے سرینگر کے عید گاہ مزار شہداء میں دفن ہونے کی وصیت کی تھی۔ جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں حیدر پورہ قبرستان کی طرف مارچ کی کال دی ہے جہاں سید علی گیلانی مدفون ہیں۔ اس کال کی حمایت تمام آزادی پسند تنظیموں نے کی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے ایک بیان میں آئمہ اور خطباء پر بھی زور دیا ہے کہ وہ بزرگ رہنما اور دیگر کشمیری شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے مساجد میں خصوصی دعائیں کریں۔ بیان میں دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی مظالم کی طرف مبذول کرانے کیلئے پرامن مظاہرے کریں ۔بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں کشمیر کے مختلف علاقوں میں پوسٹرز چسپاں کیے گئے ہیں جن میں لوگوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ عظیم حریت قائد کو بھرپور خراجِ عقیدت پیش کرنے کیلئے مارچ میں بڑے پیمانے پر شرکت کریں۔پوسٹرز میں لکھا گیا کہ کشمیری شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا اور ان کے مشن کو ہر قیمت پر پورا کیا جائے گا۔