کراچی(نمائندہ خصوصی) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم نے اوور بلنگ کے خلاف 2ستمبر کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ زرعی ٹیکس پر بات کے وقت آئی ایم ایف معاہدے کہاں جاتے ہیں؟،صرف واپڈا ملازمین کی فری بجلی ختم کرنے سے کام نہیں چلے گا، حکمران طبقہ غیر ضروری اخراجات ختم کرے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا ایسا لگتا ہے ملک اب بھی یرغمال بنا ہوا ہے، اسحاق ڈار سے جب زراعت کے اوپر ٹیکس کی بات کی گئی تو انہوں نے صاف منع کیا، زراعت کے شعبے سے زیادہ تر جاگیرداروابستہ ہیں،زرعی ٹیکس پر بات کے وقت آئی ایم ایف معاہدے کہاں جاتے ہیں؟۔انہوںنے کہا نگران حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں زرعی زمین پر ٹیکس کیوں نہیں لگایا جاتا، 25ایکڑ تک زرعی زمین چھوڑکر اوپر ٹیکس لگنا چاہئے، کے الیکٹرک بتائے خود نا دہندہ ہوتے وہ شہریوں کی بجلی کیوں کاٹنے جاتا ہے۔انہوں نے کہا کے الیکٹرک اور نیپرا کا شیطانی گٹھ جوڑ ہے، ہر وہ حکومتی پارٹی بتائے کے الیکٹرک شہر پر کیوں نافذ ہے،؟ہنستے ہنستے کے الیکٹرک کے پاس جانے والی ایم کیو ایم جواب دے، ہم قانون ہاتھ میں لینا نہیں چاہتے ہیں، حکومت کی ذمہ داری ہے ان دنوں شہر میں بجلی کاٹنے نہ جائے، کراچی کے علاوہ پورے پاکستان کی آنکھیں کھل گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورا ملک بجلی قیمتوں کے خلاف سراپا احتجاج ہے، کابینہ کے اجلاس میں کہا جا رہا ہے بجلی کی قیمتوں کیلئے قسطیں بنا دی جائیں، لگتا ہے متعلقہ حکام بجلی قیمتیں کم کرنے کے موڈ میں نہیں، بتائیں کس قانون کے تحت آئی ایم ایف کے نام پر دوسرے ممالک سے رابطے کئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صرف واپڈا ملازمین کی فری بجلی ختم کرنے سے کام نہیں چلے گا، تمام حکمران طبقے کو بجلی کے معاملے پر غیر ضروری اخراجات ختم کرنے ہوں گے، اس وقت عوام اور ریاست میں فاصلے بڑھ رہے ہیں،آرمی چیف سے مطالبہ ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان فاصلوں کو کم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے بجلی بلوںمیں بے جا ٹیکسز، اضافے کے خلاف 2 ستمبر کو ملک گیر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے،سب سے اس کا حصہ بننے کی درخواست ہے،ہڑتال کے بعد مسئلہ حل نہ ہوا تو گورنر ہاوس کے باہر دھرنے کا بتا چکے ہیں، آج سے ہی عوامی رابطہ مہم کا آغاز ہو رہا ہے، (آج) 31تاریخ کو خواتین کا بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا، عوام مکمل طور پر پرامن رہ کر ہڑتال کریں، حکمران طبقے کو عوام کو اس کا حق دینا ہوگا۔