اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر قائدین نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو واضح کردیا کہ آئین کے مطابق مقررہ مدت پر الیکشن ہونے چاہئیں ،حلقہ بندیوں کے بارے آئین میں کوئی ترجیح نہیں ، 90 روز میں انتخابات کروانا آئینی ترجیح ہے،جب سیٹیں تبدیل ہوتی ہیں تو پھرآئینی ترمیم کرنا پڑتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمشنر کے ساتھ میٹنگ کے بعد پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماء میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔نیئر بخاری نے کہا کہ ملک میں آئین سپریم ہے، پیپلزپارٹی نے آئین و جمہوریت کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں، ذوالفقار بھٹو نے جو آئین دیا وہ ملکی بقاء کی ضمانت ہے، آرٹیکل 224 وقت متعین کرتا ہے کہ جب اسمبلی تحلیل ہوگی تو مقررہ مدت میں انتخابات ہونے چاہئیں۔آج ہماری الیکشن کمیشن سے ملاقات ہوئی اور موقف اپنایا کہ پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ نئے انتخابات کی تاریخ اور شیڈول دیا جائے، الیکشن کمیشن نے ہمارا مﺅقف سنا اور کہا کہ میٹنگ کرکے مطلع کریں گے۔ہمارا بنیادی نقطہ یہی ہے کہ انتخابات آئین میں دی گئی مدت پر ہوں۔ الیکشن کمیشن انتخابات مقررہ مدت میں کروانے پر کنفیوڑ کیوں ہے؟ ان سے پوچھیں عوام اس مہنگائی کی وجہ سے بہت پریشان ہے۔ شیری رحمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ساتھ بڑی اچھی میٹنگ ہوئی ہے، الیکشن میں تاخیر کے سارے خدشات ان کے سامنے رکھے، ان کو بتایا کہ شیڈول جاری کریں،حلقہ بندیوں کے بارے بات ہوئی کہ آئین میں ترجیح نہیں ہے، آئین میں 90 روز میں انتخابات کروانے کی ترجیح ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ سی سی آئی میں 6 لوگ موجود تھے، سی سی آئی میں مردم شماری کی منظوری دی گئی، جب نشستیں تبدیل ہوتی ہیں تو آئینی ترمیم کرنا پڑتی ہے۔نوید قمر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے یقین دہانی کرائی کہ ہوسکتا کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کا نیا شیڈول دے۔