کراچی ( رپورٹ: راؤ محمد جمیل) ایڈیشنل آئی جی کراچی اور انتہائی بااثر پولیس افسر کے طور پر شناخت کیے جانے والے جاوید عالم اوڈھو نے میرٹ اور انصاف کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے آمرانہ فیصلے سرانجام دیتے ہوئے 36 پولیس افسران کو SHO کے عہدے کا اہل قرار دے دیا کامیاب قرار پانے والے امیدواروں میں سے اکثر منفی شہرت کے حامل اور نااہل بتائے جاتے ہیں مذکورہ پولیس افسران کو اہلیت سے نوازنے کے عوض فی کس 2 لاکھ روپے مبینہ طور پر رشوت وصولی کی اطلاعات ہیں انتہائی ذمہ دار ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق شہر قائد میں قائم تھانوں میں تعیناتی کے خواہش مند پولیس افسران کی اہلیت کو جانچنے کیلئے ایک خصوصی اجلاس 21 اگست 2023 کو کراچی پولیس آفس میں طلب کیا گیا تھا جس میں اعلیٰ پولیس افسران کی سراہی میں تشکیل دیئے گئے بورڈ کو میرٹ پر فیصلے کا اختیار دیا گیا تھا بورڈ کی سربراہی کی ذمہ داری ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے سرانجام دینی تھی جبکہ تینوں زون کے ڈی آئی جی اور ڈی آئی جی ٹریفک بھی مذکورہ بورڈ کے ممبران میں شامل تھے ذرائع کے مطابق 21 اگست کو آئی جی سندھ راجہ رفعت مختار کی تعیناتی کے باعث سینٹرل پولیس آفس میں ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا مذکوره اجلاس میں سندھ پولیس کے تمام اعلیٰ پولیس افسران کی شرکت متوقع تھی تاہم تینوں زونل ڈی آئی جی اور ڈی آئی جی ٹریفک سمیت دیگر افسران نے اجلاس میں شرکت کی تاہم پر اسرار طور پر ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو اجلاس میں شریک نہ ہوئے ذرائع کے مطابق جس دوران آئی جی سندھ راجہ رفعت مختار کی سراہی میں سینٹرل پولیس آفس میں اجلاس جاری تھا اسی دوران ایڈیشنل آئی جی کراچی kpo میں پولیس افسران کو SHO شپ کی اہلیت کے پروانے تقسیم کررہے تھے پولیس ذرائع کے مطابق بورڈ کے تمام ممبران اعلیٰ پولیس افسران کی عدم موجودگی میں تن تنہا ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو کی جانب سے میرٹ اور انصاف کو پاؤں تلے روند کر 36 پولیس افسران کو SHO کیلئے اہلیت کے پروانے تقسیم کیے گئے ذرائع نے الزام لگایا کہ اس دوران SHO شپ کیلئے اہلیت کا اعزاز حاصل کرنے والے پولیس افسران سے فی کس دو لاکھ روپے مبینہ طور پر رشوت بھی وصول کی گئی ذرائع کے مطابق SHO شپ کیلئے اہل اور کامیاب قرار پانے والے پولیس افسران میں متعدد نااہل اور ماضی میں سنگین الزامات میں ملوث قرار دیئے جانے والے منفی شہرت کے حامل پولیس افسران شامل ہیں ذرائع کے مطابق SHO شپ کیلئے 21 اگست کو کامیاب قرار پانے والا ایک SHO کامیابی سے قبل ہی ضلع ملیر کے اہم ترین اور انتہائی حساس تھانے میں گذشتہ کئی سالوں سے مسلسل بطور SHO ذمہ داریاں سرانجام دے رہا ہے مذکورہ SHO کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ وہ علاقہ ڈی ایس پی اور SSP کو بھی اکثر وہشتر نظر انداز کرتا رہا ہے دوسری جانب ضلع کورنگی میں تعینات کیے جانے والے ایک کامیاب SHO کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ وہ ماضی میں بدترین کریشن اور سنگین الزامات میں ناصرف شہرت کا حامل ہے بلکہ روز نامچے میں اپنی آمد یا روانگی درج کرنے کی اہلیت سے بھی محروم ہے