ریاض : کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے تقریباً ڈیڑھ سال بعد سعودی عرب نے ان غیر ملکیوں کو عمرے کی اجازت دینے کا اعلان کیا تھا جنہوں نے ویکسین کی مکمل خوراکیں لگوالی ہو۔
اب اس کے ساتھ سعودی عرب میں داخل ہونے والے مسافروں کے لیے ہیلتھ رجسٹریشن سے متعلق کچھ سفری دستاویزات ہیں جو سعودیوں، مقیم غیر ملکیوں اور سیاحوں کے لیے لازم درکار ہیں۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے سروے کے مطابق مملکت میں داخل ہونے والوں کے پاس ریورس ٹرانسکرپشن پولیمریز چین ری ایکشن (RT-PCR) کامنفی ٹیسٹ سرٹیفکیٹ ہونا ہر صورت لازم ہےجو مملکت روانگی سے 72گھنٹے پہلے کسی تصدیق شدہ لیبارٹری سے حاصل کیا گیا ہو۔
مسافروں کو سعودی وزارت صحت کی ایپ توکلنا سے ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ اور مقیم اور قدوم پلیٹ فارم پر رجسٹریشن کی بھی ضرورت ہوگی۔
مملکت میں پہنچنے پر تمام مسافروں کا درجہ حرارت چیک کیا جاتا ہے اور انہیں کورونا وائرس سے مدافعتی کے طور پر رجسٹر کرلیا جاتا ہے۔
تمام زائرین کو قدوم پلیٹ فارم کے ذریعے اپنی کورونا ویکسی نیشن کا ثبوت جمع کرانا ہوگا جو سعودی عرب میں داخلے کے طریقہ کار کو آسان بنانے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔
زائرین کو آمد سے کم از کم 72 گھنٹے قبل قدوم لنک کے ذریعے کورونا سے متعلق اپنی صحت کا ڈیٹا رجسٹر کرنا یا اپ ڈیٹ کرنا ہوتا ہے۔
مملکت میں واپس داخل ہونے والے سعودی شہریوں کے لیے استثنیٰ کی حیثیت وزارت صحت کی توکلنا ایپ سے واضح ہوتی جب کہ غیر ملکیوں کے لیے مکمل ویکسینیشن کی ضرورت ہوتی ہے۔
تمام مسافراپنے آپ کو وزارت صحت کی جانب سے دی گئی ویب سائٹ کے ذریعے رجسٹرڈ کر سکتے ہیں۔
https://eservices.moh.gov.sa/CoronaVaccineRegistration
کنگ سعود یونیورسٹی میں کام کرنے والے کارکن نے اپنے سفر کے تجربے کے بارے میں عرب نیوز کو بتایا ہے کہ میں حال ہی میں اپنی فیملی کے ہمراہ کیرالہ، ہندوستان سے سعودی عرب واپس آیا ہوں۔
مجھے واپسی پر ائیرپورٹ پر کسی دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑا کیونکہ ہم تمام فیملی ممبر سعودی عرب سے روانہ ہونے سے قبل کورونا ویکسین کی دو خوراکیں لے چکے تھے جو ہماری ایپ میں درج تھیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے صرف یہ کیا کہ سعودی عرب میں واپس داخلے کے لیے درکار سفری دستاویزات کو ضوابط کے مطابق اپنے ساتھ رکھا۔
ریاض میں مقیم حنوف البلاوی نے بتایاکہ میری ایک ساتھی نے معمولی غلطی یہ کی انہوں نے مملکت میں داخلے سے قبل مقیم ایپ میں اندراج نہیں کیا کیونکہ وہ یہ نہیں جانتی تھیں کہ انہیں کیا کرنا ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے انجینئر فیض النجدی نے بتایا کہ میں ریاض میں مقیم ہوں اور حال ہی میں چھٹیوں سے واپس آیا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ روانگی کے وقت میرے لیے انتہائی آسانی تھی کہ میرے پاس پی سی آر ٹیسٹ کی کاپیاں، ویکسی نیشن کی تفصیلات اور صحت کے ضوابط کی مکمل تفصیلات موجود تھیں۔
انجینئر فیض نے بتایا کہ کراچی پہنچتے ہی ائیرپورٹ حکام نے ہمیں تمام تفصیلات آن لائن دکھانے کا مطالبہ کیا لیکن ہم وہاں یہ ایپ کھولنے میں ناکام رہے۔ہم جیسے دیگر مسافروں کو بھی اس مسئلے کا سامنا رہا۔
انہوں نے بتایا کہ ائیرپورٹ سٹاف کو میں نے مطمئن کرنے کی بہت کوشش کی ویکسین کی تمام تفصیلات کی کاپیاں میرے پاس موجود ہیں لیکن اہلکار اسے آن لائن دکھانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
ہماری خاص درخواست پر کہ ریاض ائیرپورٹ سٹاف نے تمام کاغذات کی تصدیق کر کے ہمیں سفر کی اجازت دی ہے تو وہ مطمئن ہو گئے اور ہمیں جانے کی اجازت دیدی۔
ریاض ائیرپورٹ پر واپس پہنچنے پر ہماری صحت سے متعلق تمام دستاویزات مکمل تھیں، امیگریشن ڈیسک پر موجود اہلکار کا انداز انتہائی مہذبانہ تھا، انہوں نے پی سی آر ٹیسٹ اور توکلنا کے کاغذات چیک کئے اور پاسپورٹ پر داخلے کی مہر لگا دی۔
ریاض میں مقیم مصری باشندے ایمن حسن نے بتایا کہ حال ہی میں میرے بہت سے دوست مصر سے واپس آئے ہیں۔ یہاں ائیرپورٹ پر طریقہ کار انتہائی آسان کر دیا گیا ہے۔
ان تمام دوستوں کو واپسی پر ائیرپورٹ سے باہر آنے میں زیادہ وقت نہیں لگا ۔ وہ چھٹیوں سے واپس آ رہے تھے اور مملکت سے کورونا ویکسین کی دو خوارکیں لے چکے تھے۔
انہوں نے سفری ہدایات پر عمل کرتے ہوئے پی سی آر ٹیسٹ کی رپورٹ اور توکلنا سے ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ کے علاوہ مقیم لنک پر رجسٹریشن کرا رکھی تھی۔