کراچی(نمائندہ خصوصی) جماعت اسلامی اور تاجروں کی روزگار بچاﺅ مہم کا کوآپریٹیو مارکیٹ صدر میں چوتھا احتجاجی مظاہرہ ہوا۔مظاہرے کے دوران تاجروں نے بجلی کے بلز جلائے اور سڑک پر دھرنا دیدیا۔ مظاہرین نے کہا کہ کے ای نے مارکیٹوں کے منقطع کنکشنز بحال نہ کیے تو اس کے تمام سینٹرز کا گھیراﺅ کریں گے۔تاجر رہنماﺅں نے کہاکہ بجلی کے بلز میں اندھادھند اضافے اور پیٹرول کی بڑھتی قیمتیں خودکشیوں کا سبب بن رہی ہیں، بلز میں اضافے کو واپس لیا جائے۔جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے خطاب میں کہا کہ کراچی میں اس وقت سینکڑوں مقامات پر مظاہرے اور دھرنے ہورہے ہیں، حکمران سمجھ لیں اب مزید ظلم جاری نہیں رکھ سکتے، ایک مافیا کو کراچی پر درندگی کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اضافی بجلی بلوں کے خلاف 2 ستمبر کو ملک گیر ہڑتال ہوگی، کے الیکٹرک ٹمبر مارکیٹ کی بجلی بحال کرے، عدم بحالی سے حالات خراب اور انارکی پھیلے گی، کے ای خود این ٹی ڈی سی، ایس ایس جی سی اور شہر کے عوام کی نادہندہ ہے، نادہندگی کے باوجود اس کا لائسنس کیوں بحال ہے؟۔انہوں نے کہاکہ یہ 662 ارب روپے کے نادہندہ ہیں، ان کا فرانزک آڈٹ کیا جائے، ہمیں دھمکیاں نہ دی جائیں کہ ہمارے عملے سے کیوں چھیڑ چھاڑ ہورہی ہے، جب تک وزیر اعظم بجلی کے بلز کا فیصلہ نہیں کرتے تو تم اپنے عملے کو نہ بھیجو، جو بجلی کاٹنے بھیجے گا حالات کا وہی ذمہ دار ہوگا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم تمہارا مقابلہ کریں گے، ہم بھی ڈیٹا اکھٹا کررہے ہیں، کون سا بیوروکریٹ اور حکمران ہمارے پیسوں پر اپنے بچوں کو پڑھا رہا ہے، ہمیں کسی کو ملک سے بھاگنے نہیں دیں گے، ہمیں وزیر اعظم کی دانشوری نہیں بجلی کی قیمت میں کمی چاہیے۔تاجر رہنما اسلم قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کے ای کی ٹیم بجلی کی لائن کاٹنے آئے تھی جنہیں بہت پیار سے واپس بھیجا ہے، تاجر کسی بھی مارکیٹ کی بجلی کے کنیکشن کاٹنے نہیں دیں گے۔تاجر رہنما شاہد اختر نے کہا کہ بجلی کے کنکشنز کاٹنا افسوس ناک ہے ، لوگ اپنے بچوں کی فیسیں ادا کرنے سے قاصر ہیں۔اسمال ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر محمود حامد نے کہا کہ تاجر کمزور نہیں ، ہمیں دھمکی دی جارہی ہے کہ احتجاج ختم کریں، ورنہ بجلی کاٹ دیں گے۔بولٹن مارکیٹ ایسوسی کے شریف میمن نے کہا کہ اگر کوئی بجلی کی لائن کاٹنے آئے گا ، تو وہ آئیں گے اپنی مرضی سے مگر جائیں گے ہماری مرضی سے۔تاجر رہنما عتیق میر نے کہاکہ اپنے بچوں کا مستقبل اور ملک کے لیے ظالموں کے سامنے جھکنا نہیں، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کا مسئلہ ہے، ہمارے ٹیکسوں پر ہاتھی پل رہے ہیں، آج ہر ایک کو اندازہ ہوگیا ہے کہ ان سے زیادتی ہوئی ہے، حکمران 22کروڑ عوام کو زندہ لاشیں سمجھتے ہیں۔