پاکستان کا معرضِ وجود میں آنا محض کوئ اتفاق نہیں بلکہ اس کے وجود میں آنے کی وجہ حکمِ الہی اور مستقبل قریب میں مسلم امہ کی سالمیت و بقا ہے ۔پاکستان جس دورِ فتن میں وجود میں آیا وہ دور مسلمانوں کی پستی و زوال کا دور تھا ۔ کفار اور مشرکین اکھٹے ہو کو امتِ رسول ﷺ کو ہر لحاظ سے کمزور کر چکے تھے ۔ موت کا خوف اور دنیا سے محبت نے انہیں ذہنی طور پہ مفلوج کر دیا تھا ۔۔۔ کفار دینِ اسلام کو ختم کرنے کے در پہ تھے لیکن یہ سچ ہے کہ حق و باطل کی جنگ میں بہرحال جیت حق کی ہی ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ اس کے باوجود کہ جب مسلم امہ انتہائ کمزور ہو چکی تھی تب کسے علم تھا کہ اسی دورِ فتن میں اسی امتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں سے ہند کے علاقے سے اللہ ایک قوم منتخب کرے گا جو جہاد میں ثابت قدم ہو گی ۔کافروں کےلیے انتہائ سخت اور راہِ مستقیم پہ چلنے والے مسلمانوں کے لیے مشعلِ راہ ہو گی ۔حضور ﷺ نے ہند کے بہت سارے علماء کو خواب میں حکم دیا کہ وہ محمد علی میرا مجاہد ہےاس کی مخالفت نہ کرو ۔ ہند کے نامور علماء و دانشور مولانا شبیر امحمد عثمانی ، مولانا تھانوی ، پیر جماعت علی شاہ ، خان آف قلات اور دیگر نے یہ حقیقت خود بیان کی ہے کہ انہیں حضور ﷺ نے خواب میں آ کر قائدِ اعظم محمد علی جناح کے متعلق بشارت دی ۔ چونکہ حضور ﷺ روحانی طور پر اس جہاد کی رہنمائی فرمائیں گے ۔اسی لیے اس جنگ کا نام غزوہ ہند ہے۔ یہاں جس قوم کا ذکر کیا گیا ہے یقینا یہ نئی قوم پاکستان ہی ہے جس کی بشارت اولیاء کرام صدیوں سے دیتے چلے آئے ہیں ۔۔۔
غزوہ ء ہند سے متعلق ایک مشہور حدیث میں حضور ﷺ نے مشرق کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ "جب میرا دین پوری دنیا میں کمزور ہو گا تو وہاں سے اٹھے گا "
ایک اور جگہ حضورﷺ نے فرمایا کہ "مجھے مشرق سے ٹھنڈی ہوائیں آ رہی ہیں”
ایک اور حدیثِ میں حضرت ثوبان ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
”میری اُمت میں دو گروہ ایسے ہوں گے جنہیں اللہ تعالیٰ نے آگ سے محفوظ کر دیا ہے ایک گروہ ہندوستان پر چڑھائی کرے گا اور دوسرا گروہ جو عیسیٰ ابن مریم کے ساتھ ہوگا۔”
اسی طرح ایک اور حدیث حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے بیان کیا کہ ” اس اُمت میں سندھ و ہند کی طرف لشکروں کی روانگی ہوگی ” اگر مجھے ایسی کسی مہم میں شرکت کا موقع ملا اور میں (اس میں شریک ہوکر) شہید ہوگیا توٹھیک، اگر (غازی بن کر) واپس لوٹ آیا تو میں ایک آزاد ابو ہریرہ ہوں گا۔ جسے اللہ تعالیٰ نے جہنم کی آگ سے آزاد کردیا ہوگا۔”
ایک مشہور بزرگ ہستی ولی اللہ نعمت اللہ شاہ رحمت اللہ علیہ کا کہا قابلِ ذکر ہے کہ "ہند میں ایک ایسی اسلامی ریاست قائم ہو گی جس کا سپہ سالار ایک جنگجو اور نڈر مسلمان ہو گا اور اس کی قیادت میں مسلمانوں اور مشرکین کے درمیان کئ بڑی جنگیں ہونگیں جس میں آخر کار مسلمانوں کو تمام دنیا پہ فتح حاصل ہو گی اور اسلام کا بول بالا ہو گا ” انہوں نے مزید اپنے کہے فارسی زبان کے اشعار میں غزوہ ہند سے متعلق بہت اہم پیشن گوئیاں کی تھیں جن میں سے کچھ اہم پیشن گوئیاں اس طرح سے ہیں کہ۔۔۔
1_ غزوہ ہند کے لیے شمال مشرق کی طرف سے فتح حاصل کرنے کے لیے غائبانہ مدد آئے گی ۔
2_ ترکی ، عرب ، ایران اور مشرقِ وسطی سے لوگ امداد کے جزبے کے تحت دیوانہ وار آئیں گے اور عرب سے عربیوں کی ایک بڑی تعداد غزوہ ہند میں شامل ہو گی ۔
3_ چترال ،نانگاپربت اور چین کے ساتھ گلگت مل جائے گا اور پھر تبت کا علاقہ میدانِ جنگ ہو گا ۔
4_ ترکی ، چین اور ایران مل جائیں گے اور سندھ و ہند کے مجاہدین کے ساتھ مل ہندوستان کو غازیانہ طور پر فتح کر لیں گے ۔۔۔
5_ کابل سے بھی مجاہدین کافروں کو قتل کرنے کے لیے مجاہدینِ کے ساتھ ہو جائیں گے ۔
6_ سرحد خیبر پختون خوا کے غازی کابل کے غازیوں کے ساتھ مل کر جہاد کریں گے ۔
7_ تمام مسلم امہ متحد ہو کر کفار کے خلاف اعلانِ جہاد کرے گی ۔
8_ اتنا خون خرابہ ہو گا کہ دریائے اٹک ( دریائے سندھ ) کافروں کے خون سے تین مرتبہ بھر کر جاری ہو گا ۔۔۔
اگر اس علاقے کے نقشے کا بغور جائزہ لیا جائے جس کا ذکر ولی اللہ نعمت اللہ شاہ رحمت اللہ علیہ نے کیا تھا تو ہمیں علم ہوتا ہے کہ جغرافیائ لحاظ سے نیز اہمیت و محلِ وقوع کے اعتبار سے پاکستان واحد ایسی اسلامی ریاست ہے جو ایسی ہی اسلامی ریاست کی خصوصیات پہ پوری اترتی ہے ۔ یہ ساری پیشن گوئیاں ثابت کرتی ہیں کہ غزوہءہند لڑنے والی عظیم فوج جس کا ذکر حضور پاکؐ نے فرمایا تھا وہ پاک فوج یعنی افواجِ پاکستان ہی ہے ۔
پاکستان اور مسلم امہ کے موجودہ حالات اسی طرف آتے نظر آ رہے ہیں ۔ ایک حدیث شریف میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے اسی زمانے کے بارے میں یوں فرمایا ہے کہ "سارا کفر متحد ہو جائے گا اسلام اور مسلمانوں کو ختم کرنے کے لیے اور اس طرح ٹوٹ پڑیں گے مسلمانوں پر جس طرح بھوکے لوگ دستر خوان پر جمع ہوتے ہیں "حضورؐ نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ مسلمانوں میں “وہن” کی بیماری آجائے گی یعنی موت سے ڈر اور دنیا سے محبت ۔
موجودہ دور میں مسلم ممالک بری طرح کفار و مشرکین کے نرغے میں جکڑے ہوئے ہیں ۔ امریکہ ، اسرائیل اور ان کے اتحادی مسلم امہ کو نیست و نابود کرنے کے در پہ ہیں ۔۔۔ جو مسلم ملک سر اٹھانے کی کوشش کرتا ہے اس کے سر کو کچلنے کے لیے وہ ہر ممکن سازش کرتے ہیں اور اسے تباہ و برباد کر کے چھوڑتے ہیں ۔ افغانستان میں نائن الیون کا بہانہ بنا کر 7 اکتوبر 2001 میں امریکہ کا فضائ حملہ کرنا اور پھر مسلسل 2002 تک امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے 61 ہزار چھوٹے بڑے افغانستان پہ حملے کئے ، جس میں دو لاکھ ساٹھ ہزار پاونڈ اسلحہ و بارود استعمال کیا گیا ۔۔۔ اس کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے 2003 میں عراق کا رخ کیا اور امریکہ نے 9 اطراف سے عراق پہ حملہ کیا اور بغداد سمیت عراق کے تمام اہم بڑے شہروں کو نشانہ بنایا ۔ تاریخ گواہ ہے کہ اس وقت اتنا بارود کا استعمال کیا جس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی ۔۔۔ اس کے علاوہ کشمیر ،شام ، لیبیا اور فلسطین کے حالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ان سب کے پیچھے کفار کے سازشی ذیہنی منصوبے موجود رہے ہیں ۔۔۔ ترکی پہ معاشی پابندیاں اور ایران کے اندرونی حالات پہ امریکہ کی مسلسل نکتہ چینی اور الزام تراشیاں ۔ ان سب حالات کا اگر گہرائ سے جائزہ لیا جائے تو یہ بات مسلم دنیا پہ واضح ہو گئ ہے کہ یا تو دنیا میں موجود 61 مسلم ممالک متحد ہو جائیں اور اپنی متحدہ فوج تشکیل دیں یا پھر ہمیشہ کے لیے کفاروں کی غلامی قبول کر لیں ۔ ان 61 مسلم ممالک کی آبادی 1 ارب 40 کروڑ 31 لاکھ 51 ہزار ہے اور ان کے پاس 3 کروڑ 48 لاکھ 19 ہزار 790 کلومیٹر رقبہ ہے ۔ ان ممالک کے پاس تقریباً 66 لاکھ 79 ہزار 560 تربیت یافتہ فوجی ہیں ۔ یہ تمام ممالک ہر سال اپنے دفاع پر 76 ارب 950 میلن ڈالر خرچ کرتے ہیں ۔
صحیح اعداد و شمار کچھ یوں ہے کہ
سعودی عرب ۔۔۔ 21 ارب 876 میلن ڈالر
ترکی ۔۔۔ 10 ارب ڈالر
ایران ۔۔۔ پونے چھ ارب ڈالر
پاکستان ۔۔۔ ساڑھے تین ارب ڈالر
کویت ۔۔۔ سوا تین ارب ڈالر
ایتھوپیا ۔۔۔ سوا تین ارب ڈالر
الجیریا ۔۔۔ تین ارب ڈالر
مصر ۔۔۔۔ پونے تین ارب ڈالر
اور عراق ، مراکش ، عمان ، قطر 2 , 2 ارب ڈالر اپنے فوجی دفاع پہ خرچ کرتے ہیں ، اگر یہ تمام مسلم ممالک مل کر ایک مشترکہ فوج بنائیں اور اپنے دفاعی بجٹ کا صرف ایک چوتھائ حصہ متحدہ فوج کو دیں تو مسلم ممالک بہترین دفاعی پوزیشن میں آ سکتے ہیں ۔۔۔
اس ضمن میں پاکستان کیونکہ مسلم دنیا میں واحد مسلم ایٹمی طاقت ہے اس لیے وہ کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے ۔۔
پاکستان کی فوج دنیا کی بہترین افواج میں پانچویں نمبر پہ ہے اور یہی نہیں بلکہ بہترین ہتھیار بنا کر دنیا بھر میں فروخت بھی کر رہی ہے نیز پاکستانی میزائیل دنیا میں تیسرے نمبر پہ بہترین میزائیل مانے جاتے ہیں ۔۔۔
ان تمام شواہد اور حالات کو مدِنظر رکھ کر وثوق سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ قوم جس کی نشاندہی احادیث میں کی گئ ہے وہ قوم پاکستانی قوم ہے جو امت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوہ ہند میں سرپرستی و سپہ سالاری کرے گی ۔
ایک حدیث پاک میں نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ ’’ایک قوم میری امت میں سے ہند پر حملہ کرے گی اللہ اس کو فتح عطا فرمائے گا یہاں تک کہ وہ ہند کے بادشاہوں کو زنجیروں میں جکڑ کر لائیں گے پس اللہ ان کے گناہوں کی مغفرت فرمائے گا پھر وہ لوٹیں گے شام کی طرف تو عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کو شام میں پائیں گے ۔
اسی طرح غذوہ ہند سے متعلق مزید کئ احادیث میں ذکر ملتا ہے ۔۔۔
غزوہ ہند سے متعلق حضور نبی پاک ؐ کا فرمان ہے کہ جو بھی اس جنگ میں شامل ہو گا وہ جنتی ہے ۔
رسول ﷺ نے غزوہ بدرکے بعد قیامت تک کسی جنگ کی وہ فضیلت بیان نہیں کی جو حضور ﷺ نے غزوہ ہند کی فضیلت بیان کی ہے ۔رسول اللہ ؐ نے ایک اور حدیث میں فرمایا کہ ’’ افضل الشہدا شہدائے بدر ہیں یا شہدائے غزوہ ہند‘‘
اسی طرح ایک اور حدیث میں غزوہ ہند کے متعلق حضور ﷺ نے فرمایا کہ ” جو فوج غزوہ ہند لڑے گی اللہ ان کے گناہ معاف کر دے گا ۔
یہ غزوہ ہند پاک فوج اس وقت بھی لڑ رہی ہے اور غزوہ ہند کی یقیناً ابتداء ہو گئ ہے ۔۔۔ 28 فروری 2019 کو بھارتی فضائیہ کے دو لڑاکا طیاروں کو پاک آرمی فضائیہ نے انتہائ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مار گرایا ۔۔۔ انڈین طیارے کشمیر کی طرف سے پاکستان کے حدود پار کر کے پاکستانی سرحد کے اندر حملے کی نیت سے آ گئے لیکن ہر لمحہ چوکس و چاق و چوبند پاک فضائیہ نے بروقت پہنچ کر ناصرف انڈین فضائیہ کے عزائم کو بھانپ لیا بلکہ دونوں طیاروں کو بھی مار گرایا .
اسی طرح بھارت نے 5 اگست 2019 کو کشمیر میں آرٹیکل 370 منسوخ کر کے بھارت میں غاصبانہ قبضہ کر لیا ہے اور اس ناجائز قبضہ پہ ہٹ دھرمی کا بھرپور مظاہرہ کر رہا ہے ۔۔۔ پاکستان نے اس ضمن میں انتہائ سخت موقف اختیار کیا ہے اور ان حالات کے بعد سے کمشیر بارڈر پہ پاک اور انڈین آرمی میں مسلسل جھڑپیں کئ روز تک جاری رہی ہیں ۔ یہ تمام کڑیاں غزوہ ہند کی طرف ہی نشاندہی کر رہی ہیں ۔
ان تمام حالات کے تناظر میں مسلم امہ میں پاکستان کی اہمیت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان محض زمین کا ٹکڑا نہیں بلکہ یہ اللہ کی ایک مقدس امانت ہے جو ہمیں سونپی گئ ہے اور جس کی حفاظت کا ذمہ ہر پاکستانی شہری کا ہے ناکہ صرف پاک فوج کا ۔ اس قوم کا جو شخص اس امانت میں خیانت کرے گا وہ اللہ کی پکڑ سے بچ ہی نہیں سکتا ۔ پاکستان تا قیامت قائم رہے گا کیونکہ اسکا حامی و ناصر خود اللہ ہے اور یہ سب سے پاک رات 27 رمضان المبارک کو معرضِ وجود میں آیا ۔ یہ وہ سلطنت ہے جس کے متعلق بانی پاکستان نے مرتے وقت کہا تھا کہ "میرا ایمان ہے کہ پاکستان ہرگز وجود میں نہیں آ سکتا تھا جب تک کہ اس میں فیضانِ نبوی شامل نہ ہوتا اور اب آنے والی نسلوں کی ذمہ داری ہے کہ اس کو خلافتِ راشدہ کی بنیاد پر تعمیر کریں تاکہ اللہ نے جو وعدے ان سے کئے ہیں اللہ ان وعدوں کو پورا کرے "
آنے والے وقت کے آثار بتا رہے ہیں کہ جلد جنگی میدان سجنے کو ہے ایک ایسا جنگی میدان جس میں پاکستان کلیدی کردار ادا کرے گا ۔۔۔ ان شاء اللہ
اٹھ کہ اب بزم جہاں کا اور ہی انداز ہے
مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے
علامہ اقبال