کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ ہائیکورٹ نے اسسٹنٹ کمشنر ٹھٹھہ کی جانب سے پٹرول پمپ مالک کو جرمانہ عائد کرنے پر اسسٹنٹ کمشنر، صوبائی حکومت، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹس جاری کرکے 14 ستمبر کو جواب طلب کر لیا۔ فیاض میتلو اور زوہیب ایڈووکیٹ کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر ٹھٹھہ شاہ بند کے علاقے میں پٹرول پمپ پر آئے، پٹرول کے 4 میں سے 3 ڈسپنسر چلنے کا الزام لگا کرعملے سے50 ہزارروپے وصول کرلیے، کچھ دن بعد پٹرول پمپ مالکان کو50 ہزارجرمانے کا چالان جاری کر دیا، وکیل درخواست گزار کے مطابق صوبائی حکومت کے 2005ءکے جس قانون کے تحت چالان جاری کیا گیا پٹرولیم مصنوعات پر اس کا اطلاق ہی نہیں ہوتا۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا پٹرول پمپس کے خلاف کون سا ادارہ کارروائی کرسکتا ہے؟ فیاض میتلو ایڈووکیٹ نے بتایا پٹرول پمپس کے خلاف کارروائی کا اختیار صرف اوگرا کو ہے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کیا اوگرا ٹھٹھہ میں کارروائیاں کررہا ہے؟ وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا اوگرا پورے ملک میں کارروائیاں کرسکتا ہے، چیف جسٹس نے کہا اوگرا کا دفتر سکھر میں موجود ہے؟ اگر کوئی غلط کام ہورہا ہے تو کارروائی کون کرے گا؟ وکیل نے کہا اوگرا جہاں چاہے کارروائی کرسکتا ہے۔ وکیل نے مزید کہا پٹرول پمپس سے متعلق صوبائی حکومت قانون سازی تک نہیں کرسکتی، صوبائی حکومت دودھ اور کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ اور ذخیرہ اندوزی پر کارروائی کرسکتی ہے۔