کراچی (نمائندہ خصوصی) دنیا میں جرائم کے پھیلاو کی فہرست میں پاکستان چوتھے نمبر سے بہتر ہوکر 128ویں نمبر پر آگیا ہے۔ کراچی میں سیف سٹی پروجیکٹ اہم ترجیحات میں شامل ہے۔ ان خیالات کا اظہار سیکریٹری داخلہ سندھ اعجاز علی شاہ نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے دورے پر کیا۔ تقریب میں کاٹی کے صدر فراز الرحمان، نائب سرپرست اعلیٰ زبیر چھایا، سینئر نائب صدر نگہت اعوان، نائب صدر مسلم محمدی، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین دانش خان، مسعود نقی، سابق صدر شیخ عمر ریحان،احتشام الدین، یو بی جی کے رہنما حنیف گوہر، اختیار بیگ، حاجی رفیق پردیسی و دیگر بھی موجود تھے۔ جس کے تحت کراچی میں 10 ہزار کیمرے لگائے جائیں گے، جو چہرہ شناخت کرنے اور گاڑیوں کی نمبر پلیٹ ٹریس کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس سلسلے میں سندھ پولیس نے ایک سافٹ ویئر ”تلاش” بھی ڈیزائن کرلیا ہے۔ اس سافٹ ویئر میں جرائم پیشہ عناصر کا تمام ڈیٹا موجود ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل کرنے کے بعد شہر کے ٹریفک میں 10 فیصد کمی ہوئی ہے، ٹریفک میں سب سے زیادہ اکثریت موٹر سائیکلوں کی ہوتی ہے۔ شاہراہ فیصل پر موٹرسائیکل اور بس کی لین علیحدہ کرنے کے علاوہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے بڑھانے کی تجویز ہے۔ جبکہ کرپشن کے خاتمہ کیلئے ٹریفک اہلکاروں کے چا لان کیمرے کے ذریعے ریکارڈ کئے جائیں گے۔ سیکریٹری داخلہ نے مزید کہا کہ اسکولوں میں منشیات پر ٹاسک فورس بنارہے ہیں جبکہ والدین کی آگاہی کیلئے مہم بھی چلائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں میں منشیات کے فروغ میں ذمہ داری والدین پر بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ بچوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کا لاءاینڈ آرڈر پہلے سے بہت بہتر ہوا ہے۔ اس سے قبل کاٹی کے صدر فراز الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ایکسپورٹ کا 25 فیصد کاٹی سے جاتا ہے۔ جبکہ صنعتکاری میں کاٹیج انڈسٹری کا کردار بہت اہم ہے، تاہم کاٹیج انڈسٹری کی بقاءمیں مہران ٹاون کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے، تعمیراتی شعبہ بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ صنعتوں میں 60 فیصد تک مزدوروں کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ صدر کاٹی نے کہا کہ انڈسٹری کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے، لوگ سڑکوں پر مہنگی بجلی کیخلاف احتجاج کر رہے ہیں، لوگ ناامید ہوکر جرائم کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ بے روزگاری بڑھنے سے اسٹریٹ کرائم بھی بڑھ رہا ہے۔ ان حالات میں امریکہ کی پولیس بھی آجائے تو جرائم پر قابو نہیں پا سکتے۔ نائب سرپرست اعلیٰ زبیر چھایا نے کہا کہ پاکستان سیاسی اور معاشی بحران سے گزر رہا ہے اور ان مسائل کا حل صرف انڈسٹریلائیزیشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتکاری سے ملک معاشی بحران سے نکل سکتا ہے، لیکن اس کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی نے بہت اتار چڑھاو دیکھے ہیں پولیس اور رینجرز نے بہت قربانیاں دی ہیں، جبکہ سندھ پولیس میں نفری اور افرادی قوت کے مسائل بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹوٹے پھوٹے روڈ اسٹریٹ کرائم اور جرائم پیشہ عناصر کیلئے آماجگاہ بن رہے ہیں۔ زبیر چھایا نے کہا کہ پولیس کی نفری جتنی بھی بڑھا دیں لیکن ٹیکنالوجی کے بغیر قابو پانا مشکل ہے۔