کراچی(نمائندہ خصوصی)پاکستان پیپلز پارٹی نے کیئرٹیکر حکومت سے کہا ہے کہ وہ چیئر ٹیکرنہ بنیں، آئین کے مطابق عام انتخابات کا انعقاد90 روز میںضروری ہے، الیکشن مقررہ آئینی مدت سے آگے بڑھے تو پاکستان ایک سنگین بحران سے دوچار ہوسکتا ہے، ا س حوالے سے پیپلز پارٹی کا موقف بالکل واضح ہے اور اس میں کوئی ابہام نہیں،آئین میں نوے دن میں انتخابات کرانے کی بات موجود ہے ،اس سے انحراف آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔ پی پی نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک میں مقررہ وقت پر الیکشن کرانے کے سلسلے میں پیپلز پارٹی کا ایک وفد سابق وزیر اعظم سینیٹر یوسف رضا گیلانی کی قیادت میں چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کرے گا تاکہ انہیں بھی پیپلز پارٹی اپنے واضح موقف سے آگاہ کرسکے۔جمعہ کو بلاول ہاﺅس میں پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعدپیپلزپارٹی کی مرکزی رہنماشیری رحمان ن شازیہ عطامری، سید مرادعلی شاہ، فیصل کریم کنڈی نیئربخاری، قمرالزمان کائرہ اودیگر رہنماں کے ہمراہ کہا کہ29اگست کو الیکشن کمیشن میں پیپلز پارٹی کےساتھ مشاورتی اجلاس ہوگا جس میں الیکشن کے حوالے سے پیپلز پارٹی اپنا موقف پیش کرے گی۔ شیری رحمن نے کہا کہ اس وقت ملک معاشی بدحالی کا شکار ہے اور ایک منتخب حکومت قومی مسائل کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف دینے کے لئے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے کیونکہ معاشی بدحالی سے نمٹنا اولین ترجیح ہے ۔شیری رحمن نے کہا کہ ملک میںمردم شماری شروع سے متنازعہ رہی ہے، پہلے کہا گہا تھا کہ مردم شماری کی وجہ سے الیکشن تاخیر کا شکار نہیں ہونگے۔ہمارا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ ملک کو کسی آئینی سیاسی بحرانی کیفیت سے دوچار نہ ہونے دیا جائے، ہمارے اصولی موقف میں ابھی بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔سینیٹر شیری رحمن نے پنجاب حکومت پر زور دیا کہ وہ بھی سندھ کی طرح پنجاب کے سیلاب زدگان کو مالکانہ حقوق کے ساتھ گھر دے۔ شیری رحمن نےواضح کیا کہ نگراں حکومت کی یہ صوابدید نہیں کہ وہ آئین میں تبدیلی لاسکے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق آئین میں تبدیلی نگراں کا مینڈیٹ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ لاہور میں ایک اور سی اے سی کا اجلاس ہوگا جس میں صورتحال پر مزید غور ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ جب سیٹوں میں اضافہ نہیں ہونا تو انتخابات ملتوی نہیں کئے جاسکتے،اب تک کی جو صورتحال ہے اس میں الیکشن کے التوا کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سی ای سی کے اجلاس میں قومی معیشت کی بدحالی اور غربت پر مفصل بات ہوئی، اجلاس میںپیٹرول کی قیمت بیروزگاری کھانے پینے کی اشیائکی قیمتوں میں اضافے سیلاب کی صورتحال پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ شیری رحمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا فوکس ہمیشہ عوامی مسائل رہے ہیں، آج ہم نے غورکیاکہ کس طرح مظلوم طبقات کواس صورتحال سے نکالیں۔انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو ریلیف کے لیے کمیٹی بنا دی گئی ہے ،زمین کی ملکیت پیپلز پارٹی کا منشور رہا ہے ۔پنجاب کی حکومت سندھ کے تجربے سے مستفید ہو سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم عوام کو معاشی بد حالی سے نکالنے اور عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہر مذہب پر طبقے کے حقوق برابر کے ہیںہم ہمیشہ مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔شیری رحمان نے کہا کہ ہیومن رائٹس کی وزارت کے دوران مظالم کے بڑے بڑے کیسسز آئے ہیں ،انصاف کے لیے سب سے اول پیپلز پارٹی کام کرتی ہے، ہم ہمیشہ ہرمظلوم کے حقوق کے لئے کوشاں رہے ہیں،جڑانوالہ والے واقعے میں خود پہنچی ،عورتوں کوبرابرکے حقوق ہیں،اقلیتوں کے بھی برابرکے حقوق ہیں،انسانی حقوق پرہماراموقف واضح ہے ۔سابق وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ ملک میں انتخابات وقت پر ہوں ،مردم شماری کی وجہ سے انتخابات ملتوی نہیں ہونے چاہیں، ہمیں امید ہے کہ انتخابات وقت پر ہی ہوں گے۔سندھ کی سیٹیں سندھ کو ملیں گی۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں مردم شماری کے آج تک بلاکس کے نمبر نہیں آئے ۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ڈی لمیٹیشن کی ضرورت نہیں ہے الیکشن کمیشن اس کے بغیر بھی انتخابات کرا سکتاہے ۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ہمارہ وفد الیکشن کمیشن سے ملے گا اس کے بعد اگلی سی ای سی میں آئندہ کے لاعمل کا اعلان کیا جائے گا۔ قبل ازیںپاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جمعہ کوبلاول ہاوس کراچی میں ہوا جس میں پی پی پی شعبہ خواتین کی مرکزی صدر فریال تالپوربھی موجود تھیں۔سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین نے سابق صدر آصف زرداری اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہارکا اظہار کیا ۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی اور معاشی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس نے پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر بھی گفتگو کی اورپنجاب میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔اجلاس میں سابق وزرائے اعظم سید یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف کے علاوہ نیئر بخاری، فرحت اللہ بابر، شیری رحمان، شازیہ مری اور فیصل کریم کنڈی ،سید قائم علی شاہ، مخدوم احمد محمود، نثار احمد کھوڑو، چنگیز خان جمالی، امجد ایڈوکیٹ، لطیف اکبر اور اسلم گل، میاںرضا ربانی، سید خورشید شاہ، قمر زمان کائرہ، اعتزاز احسن، محمد علی شاہ باچہ اور چوہدری منظور ،مراد علی شاہ، سردار یعقوب، تاج حیدر، چوہدری یاسین، ہمایوں خان اور مولا بخش چانڈیو ، جمیل سومرو، ہری رام، سلیم مانڈوی والا، مخدوم جمیل الزمان، میر باز کھیتران ، حسن مرتضی ،منظور وسان، اعجاز جکھرانی، روزی خان کاکڑ، صابر بلوچ، نواب یوسف تالپور ، رخسانہ زبیری ،ثمینہ خالد گھرکی، سعید غنی، قادر پٹیل، نوید قمر، صادق عمرانی غلام فرید کاٹھیا، عبدالطیف انصاری، جام مہتاب ڈہر، شرجیل میمن، ناصر شاہ، علی مدد جتک ودیگر بھی شریک ہوئے۔