اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد نے کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ کے تحت انتخابات کی تاریخ میں صدرِ مملکت کا کوئی کردار نہیں۔ایک انٹرویومیں نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے قانون کنور دلشاد نے کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 57 کے تحت الیکشن کمیشن نے صدر کے خط کا جواب دیا، الیکشن کمیشن کا مضبوط موقف یہی ہے کہ صدرِ مملکت سے مشاورت بے سود ہے۔کنور دلشاد نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا مقف آئین اور قانون کے مطابق درست ہے، صدرِ مملکت الیکشن کمیشن کے مضبوط مقف کے سامنے کوئی کارروائی کرنے کے مجاز نہیں۔انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن کے خط کو وزارتِ قانون بھجوایا گیا اور وزارتِ قانون کا بھی وہی مقف آیا، صدرِ مملکت نے جو مشق کی ہے وہ غیر منطقی ہے جس کا آئین و قانون سے سروکار نہیں۔کنور دلشاد نے کہا کہ سی سی آئی کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن پابند ہے کہ ازسرِ نو حلقہ بندی کی جائے، الیکشن کمیشن نے آئین کے تحت ازسرِ نو حلقہ بندیوں کے لیے روڈ میپ دیا، حلقہ بندیوں سے متعلق الیکشن کمیشن کا روڈ میپ 14دسمبر کو مکمل ہوگا۔سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے بعد ووٹر لسٹوں کا معاملہ شروع ہوگا جس میں بھی تین ماہ درکار ہیں، لگ رہا ہے کہ مارچ کے ماہ میں الیکشن کمیشن انتخابی شیڈول جاری کرے گا۔کنور دلشاد نے کہا کہ انتخابی شیڈول کے بعد بھی 2 ماہ لگیں گے، مجھے آئندہ عام انتخابات مئی 2024 سے پہلے ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں۔