کراچی(نمائندہ خصوصی) سندھ ہائیکورٹ نے عالمی سطح کے کیرتھر نیشنل پارک کو ختم کرکے ہاﺅسنگ اسکیم بنانے کیخلاف درخواست پر چیف سیکریٹری کو حلف نامہ جمع کرانے کا حکم دیدیا۔جمعہ کو سندھ ہائی کورٹ میںچیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے عالمی سطح کے کیرتھر نیشنل پارک کو ختم کرکے ہاﺅسنگ اسکیم بنانے کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے چیف سیکریٹری اور ایڈووکیٹ جنرل پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا آپ سب کو معلوم نہیں اس خطے کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ صدیوں پرانے گوٹھ ختم کیئے جارہے ہیں۔ گوٹھوں سے لوگوں کو بے دخل کیا جا رہا ہے۔ نام نہاد ہاسنگ اسکیم کے نام پر عالمی پارک پر قبضہ ہو رہا ہے۔چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری سے استفسار کیا کہ کیا آپ اس صورتحال سے واقف ہیں؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ برننگ ایشو ہے، کیا ہو رہا ہے؟چیف سیکریٹری نے بتایا کہ کمشنر حیدرآباد نے 5 دورے کیئے اور رپورٹ مرتب کی۔ کمشنر حیدر آباد کی رپورٹ کے مطابق نیشنل پارک کی اراضی پر کوئی قبضہ نہیں۔ مستقبل کا کچھ نہیں کہہ سکتا، آج کی بات یقین سے کر سکتا ہوں۔عدالت نے چیف سیکریٹری کو حکم دیا کہ آپ یہی بات حلف نامے میں لکھیں۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ بتائیں کہ آج قبضہ ہے اور نہ مستقبل میں قبضے کی کوئی کوشش نہیں ہوگی۔ حلف نامہ دیں کہ عالمی سطح کے اس پارک پر قبضہ نہیں ہوگا۔ نام نہاد بلڈر، ہاﺅسنگ اسکیم کے نام پر بھی کوئی ڈولیپمنٹ نہیں ہوگی۔عدالت نے کیرتھر نیشنل پارک کی زمین بلڈر کو دینے کے خلاف حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے چیف سیکریٹری کو جمعرات تک حلف نامہ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ کیرتھر نیشنل پارک کی زمین ایک بڑے بلڈر کے حوالے کی جارہی ہے۔ کیر تھر نیشنل پارک کی زمین پر گرین ہاسنگ اسکیم بنائی جارہی ہے۔ نیشنل پارک ختم ہونے سے نایاب جانور بھی ختم ہونے کا خدشہ ہے۔ ہاﺅسنگ اسکیم سے جنگلی حیات اور قدرتی ماحول بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔