کراچی(نمائندہ خصوصی) سندھ ہائی کورٹ نے 14 سالہ لڑکی سمیت دیگر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر وفاقی حکومت کو اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔جمعہ کو سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے14 سالہ لڑکی سمیت دیگر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوںپر سماعت کی۔ عدالت نے پولیس رپورٹس کو روایتی قرار دیتے ہوئے 2009 سے لاپتا 2 افراد کی بازیابی کے لیے وفاقی حکومت کو اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ محمد امین اور محمد الیاس جہاں بھی ہیں سراغ لگایا جائے۔ وفاقی وزارت داخلہ کے جس بھی ماتحت ادارے کے پاس ہوں تلاش کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔دورانِ سماعت تفتیشی افسر نے بتایا کہ دونوں لاپتا افراد کا سراغ لگانے کے لیے جے آئی ٹیز کے 25 اور صوبائی ٹاسک فورس کے 12 اجلاس ہوچکے ہیں۔ دونوں گمشدہ افراد کا سراغ نہیں لگایا جاسکا۔ عمران میو ایڈووکیٹ نے مقف اختیار کیا کہ فیض محمد کورنگی کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا۔ عدالت نے لاپتا شہری فیض محمد کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا۔14 سالہ لڑکی افشاں کی عدم بازیابی پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ایس ایس پی سینٹرل کو طلب کرلیا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ لاپتا شہری زین العابدین گھر واپس آگیا۔ عدالت نے شہری کی گمشدگی کی درخواست نمٹا دی۔