بیجنگ (شِںہوا) جنوبی افریقہ کے وزیر خارجہ نالیدی پنڈورا نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ 15 واں برکس سربراہ اجلاس 22 سے 24 اگست تک جنوبی افریقہ میں منعقد ہورہا ہے جس میں شرکت کےلئے 60 سے زائد ممالک کے رہنماؤں اور 20 عالمی تنظیموں کے نمائندوں کو دعوت دی گئی ہے۔
ایک مضمون کے مطابق توقع کی جارہی ہے کہ سربراہ اجلاس میں 20 سے زائد ممالک اس گروپ میں شمولیت کی درخواست دیں گے جس سے اس تنظیم کے 5 بانیوں کو امید ہے کہ اس سے کثیر قطبی دنیا کے قیام میں مدد ملے گی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اقتصادی اور سیاسی سطح پر درپیش اہم مسائل اور اہم فیصلے کانفرنس میں شریک ممالک کے منتظر ہیں۔ دنیا بھر کے ممالک اس امید افزا ادارے میں شمولیت کے خواہشمند ہیں جو ایک نئے عالمی معاشی نظام کے قیام کو فروغ دینے کی کوشش کررہے ہیں جس میں لوگوں اور ممالک کے فائدے کے لئے انصاف اور مساوات کو غلبہ حاصل ہے ۔اس میں خاص طور پر وہ ممالک شامل ہیں جنہیں ابتدائی طور پر امریکہ اور مغرب میں اس کے ریاستی ایجنٹس نے بیدردی سے لوٹا تھا۔
ہم عالمی معاشی نظام کے نقشے میں ایک اہم تبدیلی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔
یہ سربراہ اجلاس ختم ہوتے ہی یکطرفہ امریکی نظام کا متبادل اور کثیر قطبی دنیا کی تشکیل میں ایک اہم موڑ ثابت ہوگا۔
یہ نظام قوموں کی دولت لوٹنے ، ان کے عوام اور آنے والی نسلوں کی قیمت پر مغربی پالیسیوں کے نفاذ اور ان کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لئے بدنام ہے۔
ہمارے لئے نام نہاد عالمی بینک یا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے دیئے گئے مالیاتی قرض پالیسی کی نگرانی کرنا کافی ہے جو واشنگٹن میں امریکی انتظامیہ کے احکامات پر ایمانداری سے عمل درآمد کرتا ہے۔
ہم بلیک میلنگ، بالادستی، ڈکیتی اور حاکمانہ طریقوں پر مبنی موجودہ امریکی یکطرفہ معاشی نظام کے اہداف کا پتہ لگا سکتے ہیں جو ہمارے عرب خطے اور خاص طور پر شام، لبنان، عراق، مصر، یمن، لیبیا اور سوڈان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں امریکہ کی جانب سے اپنایا جاتا ہے۔