کوئٹہ (نمائندہ خصوصی) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر عبدالقادر نے کہا ہے کہ ملک بھر میں یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے 5939 مراکز ہیں یہ ملک کے 63 ریجنز اور 9 زونز میں منقسم ہیں یوٹیلیٹی سٹورز کا قیام احسن فیصلہ تھا اس کے قیام کا مقصد بھی یہ تھا کہ غریب اور متوسط طبقے کو ان سٹورز سے معیاری اور مارکیٹ کی نسبت سستی اشیاءضروریہ بارعایت میسر کی جا سکیں حکومت نے یہ سہولت 1971 میں بڑے شہروں میں شروع کی تھی جن کا دائرہ کار بعد میں چھوٹے شہروں تک وسیع کر دیا گیا۔یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹرعبدالقادر نے کہا کہ آج ملک گیر سطح پر ہر چھوٹے بڑے شہر میں اسکی 5939 شاخیں قائم ہیں جن میں بارہ ہزار سے زائد لوگوں کو روزگار فراہم کیا گیا ہے ،روزانہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ ان سٹورز سے استفادہ کر رہے ہیں ماضی کی حکومتیں غریب طبقے کی معاشی امداد یوٹیلیٹی سٹورز سے مفت راشن کے حصول کی شکل میں بھی کرتی رہی ہیں ،گزشتہ سال یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کو 30 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی تھی ،رواں مالی سال میں یہ رقم بڑھا کر 35 ارب روپے کر دی گئی تھی لیکن تاحال یہ فنڈز جاری نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے ادارہ بد ترین مالی اور انتظامی زبوں حالی کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن نے ملک بھر میں اپنی برانچز میں خاطر خواہ اضافہ کرنے کی بجائے 630 برانچز بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ ادارے سے استفادہ کرنے والے صارفین کے لئے افسوسناک خبر ہے حکومت کو فوری طور پر اس فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے نہ صرف انہیں قائم رکھنا چاہیے بلکہ ان میں حتی المقدور اضافہ کرتے اس کا دائرہ کار وسیع کرنا چاہئے تاکہ مہنگائی میں پسی ہوئی عوام اس سے کسی طور ریلیف حاصل کر سکے۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں یوٹیلیٹی سٹورز کی طرز کے انتہائی اعلیٰ معیار کے سٹورز موجود ہیں جن کی سروس اور اشیاءضروریہ کا معیار انتہائی بلند ہے حکومت وقت کو عوام کے ریلیف پر زیادہ سے زیادہ توجہ مرکوز کرنی چاہئے تاکہ انکی مشکلات میں کمی واقع ہو سکے۔