کراچی(نمائندہ خصوصی) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہاہے کہ ملکی ترقی کےلئے متحد ہوکر اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی، ، نعروں سے پاکستان فلاحی ریاست نہیں بن سکتا، حکومتوں کو اپنی کوتاہیوں پر غور کرنا چاہئے،توانائی اور خوراک کی کمی کے مسائل کا سامنا ہے، معاشی چیلنجز سے نمٹنے کی کوششوں میں تاجر برادری کے تعاون کی ضرورت ہے، منصفانہ اور شفاف انتخابات کےلئے پرعزم ہیں ۔ان خیالات کا اظہار نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بدھ کو کراچی میں ممتاز کاروباری شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نگران وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مرتضی سولنگی اور کابینہ کے دیگر اراکین کے علاوہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری بھی موجود تھے۔نگران وزیراعظم نے کہاکہ اللہ تعالی نے انسان کو وقت جیسی نعمت سے نوازا ہے، ایک دوسرے کےلئے وقت نکالنا سب سے قیمتی ہے، تاجر برادری معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ان کی بدولت کارہائے روزگار چل رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تاجر برادری رزق حلال کماتی ہے، تاجر کماتے ہیں، ٹیکس دیتے ہیں، یہ ٹیکس محروم طبقات کی فلاح وبہبود پر خرچ کیا جاتا ہے۔نگران وزیراعظم نے کہاکہ یہ سماجی خدمت ہے جو حکومت کا بھی مقصد اورنصب العین ہے، بجلی اور گیس کے مسائل یقینا ہیں اور ان کو اپنے وسائل کے مطابق حل کریں گے۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ہمارا مینڈیٹ بہت محدود ہے، ہم نےانتخابات کے انعقاد میں معاونت فراہم کرنی ہے اور روزمرہ امور چلانے ہیں، قومی اور بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کرنی ہے، آئینی و قانونی امور کا تسلسل قائم رکھتے ہوئے نئی جمہوری حکومت کے قیام تک اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے تاکہ نظام میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو اور انتقال اقتدار کا مرحلہ خوش اسلوبی سے مکمل ہو ۔انہو ں نے کہاکہ دنیا میں پرامن انتقال اقتدار کا اصول طے ہے اور ہم سب اس پر عمل پیرا ہیں، کراچی اور یہاں کی تاجر برادری ملک کی شان ہے، کراچی کی تاجر برادری کا ملکی معیشت میں اہم کردار ہے، ہمیں سماجی خدمات میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، ٹیکس چوری سے متعلق آدھا سچ سامنے آتا ہے کہ ٹیکس کی درست تقسیم نہیں ہوتی۔نگران وزیراعظم نے کہاکہ گورننس بڑا مسئلہ ہے، سستی بجلی کی فراہمی یقینی نہیں بنائی جائے گی تو ملک میں صنعتیں کیسے فروغ پائیں گی، ملک میں ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے تعمیرات پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے ، ملکی سطح پر پیدا ہونے والی گیس صنعتوںمیں استعمال کرکے معیشت مستحکم نہیں کی جاسکتی ،خوراک اورخدمات کے شعبوں میں چیلنجزکا سامنا ہے۔انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم مل کرمثبت تبدیلی لائیں گے، ہمیں ایک دوسرے کو سننے کی ابتدا کرنے کی ضرورت ہے، انسان کو جو نعمتیں ملتی ہیں وہ فرد واحد کے لیے نہیں ہوتیں، نعمتیں شیئر کرنے کے لیے ہوتی ہیں، کمانا ہدف نہیں ہے، نعمتیں شیئر کرنا سنت ابراہیمی ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک کی مجموعی معاشی ترقی کا سفر متحد ہوکر پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکتا ہے، پاکستان بالخصوص بلوچستان قدرتی نعمتوں سے مالا مال ہے، ملک کو خوراک کی کمی کا سامنا اور لوگ مایوسی کا شکار ہیں، سوال یہ ہے کہ ہم ہرچیز کو منفی انداز میں کیوں لیتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ معاشرے میں تاجروں اور کاروباری افراد کا اہم مقام ہے، پاکستانی تاجروں کی عالمی منڈی میں ساکھ اور وقار ہونا چاہئے، تاجروں کومتحد ہوکرپاکستانی برینڈ بنانا چاہئے، تاجروں کو ہرممکن تعاون فراہم کرنے کےلئے تیار ہیں، بیرون ملک سے آنے والے زرمبادلہ کا ملکی ترقی میں اہم کردار ہے۔سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ ہر شعبے میں کام کررہا ہے، جب یہ کر سکتا ہے تو ریاست کیوں نہیں کرسکتی، 25 کروڑ لوگ اور دماغ آج مایوسی کا شکار ہیں، معدنیات سے بھرپور صوبے کے لوگ یاسیت کا شکار اور انڈس ڈیلٹا کے لوگ خوراک کی کمی کا شکار ہے۔انہوں نے کہ ملکی ترقی کیلئے سب کو اجتماعی کوشش کرنا ہوگی، بلوچستان قیمتی معدنیات اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، انسانی وسائل سے آنے والا زرمبادلہ ملکی ترقی میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے، نوجوانوں کے بیرون ملک جانے سے پریشان نہیں ہونا چاہئے۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ملکی ترقی کیلئے نگران حکومت کے بس میں جو ہوگا کریں گے، نعروں سے پاکستان فلاحی ریاست نہیں بن سکتا، حکومتوں کو اپنی کوتاہیوں پر غور کرنا چاہئے۔ لوگ مایوس ہیں اور کہتے ہیں ملک چھوڑ کر جارہے ہیں، کیا بھارت سے ماضی میں لوگ ملک چھوڑ کر نہیں گئے؟ ہم کیوں ہر چیز کو منفی انداز میں لے رہے ہیں؟۔انہوں نے کہاکہ ہمارامینڈیٹ انتخابات کے لئے ماحول سازگار بنانا ہے، لہٰذا پرامن انتقال اقتدار ہماری اولین ترجیح ہے اور ملک کی بہتری کے لئے جو بھی ہو سکے گا ہم کریں گے۔