کراچی (نمائندہ خصوصی) سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سیکرٹری داخلہ اور آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیدیا۔بدھ کوسندھ ہائی کورٹ میں جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے شہر کے مختلف علاقوں سے شہریوں کے لاپتا ہونے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔ درخواست گزاروں کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ محمد علی صدیق واپس گھر پہنچ گیا، اسے عزیز آباد سے حراست میں لیا گیا تھا۔دوسرے لاپتا شہری کے بھائی نے کہا کہ سید ساجد علی یکم اگست کو کورنگی سے لاپتا ہوا۔ 20، 22 دن ہوگئے نہیں آیا۔ میں رکشہ چلاتا ہوں، گمشدگی کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔ روزگار کمانے میں لگوں یا ایف آئی آر کے پیچھے جاﺅں۔ایک لاپتا شہری کی اہلیہ نے بتایا کہ عمر فاروق کو نیو کراچی سے 4 اگست کو حراست میں لیا۔ پولیس اور کوئی ادارہ عمر فاروق کی گرفتاری کا نہیں بتا رہا۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ رضوان، وسیع اللہ سمیت 4 شہریوں کو گلشن اقبال سے حراست میں لیا گیا۔ شہریوں کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج ہو چکی۔عدالت نے لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ رضوان اور وسیع اللہ کی بازیابی کے لیے جے آئی ٹی موثر تحقیقات کرے۔ سیکرٹری داخلہ جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری کریں۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ، آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کردیے اور سیکرٹری داخلہ، پولیس حکام سے پیش رفت رپورٹس طلب کرلیں۔