خیرپور (نمائندہ خصوصی)
خیرپور کی حویلی میں مبینہ تشدد سے جاں بحق 10 سالہ فاطمہ کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کرنے والے میڈیکل بورڈ نے ابتدائی رپورٹ میں کمسن ملازمہ کے ساتھ جنسی زیادتی اور جسمانی تشدد کی تصدیق کردی۔
رانی پور کی حویلی میں تشدد کے باعث کمسن ملازمہ قتل کیس میں انتہائی اہم پیش رفت ہوئی ہے۔زرائع کے مطابق 8 رکنی میڈیکل بورڈ نے گزشتہ روز فاطمہ کی لاش کا پوسٹ مارٹم اور معائنہ کیا تھا۔بورڈ نے ابتدائی میڈیکل رپورٹ جاری کی ہے جس کی کاپی جیو نیوز کو موصول ہوگئی اور ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں کمسن ملازمہ سے جنسی زیادتی کے شواہد ملے ہیں جبکہ جسمانی تشدد کی تصدیق بھی ہوئی ہے۔
مقتولہ فاطمہ کے پورے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں، تصدیق کے لیے نمونے لیبارٹری بھجوا دیے گئے۔
ابتدائی میڈیکل رپورٹ ایڈیشنل پولیس سرجن شھید بینظیر آباد نے بورڈ کے تمام 8 ڈاکٹرز کے دستخط کے ساتھ جاری کی۔دوسری جانب ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سکھر جاوید جسکانی کا کہنا ہے کہ حقائق مسخ کرنے، لاش کو بغیر پوسٹ مارٹم کے دفنانے پر سابق ایس ایچ او رانی پور، ہیڈ محرر، ڈاکٹر اور نرس کو مقدمے میں نامزد کرنے اور ریمانڈ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا حویلی میں موجود کام کرنے والے تمام بچوں کو فوری طور پر ریسکیو کرکے ان کے گھروں میں بھیجنے کے احکامات دیے ہیں جبکہ حویلی میں پولیس کیمپ قائم کرکے دیگر تمام مردوں کے ڈی این اے سیمپلز لیے جائیں گے۔پولیس کے مطابق حویلی میں اب بھی کئی بچیاں گھریلو ملازم کے طور پر محصور ہیں۔زرائع کے مطابق ملزم اسد شاہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے جبکہ اس کی بیوی حنا شاہ ضمانت قبل از گرفتاری کراچکی ہے۔ فاطمہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ حنا شاہ کیس واپس لینے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے۔