لاڑکانہ( بیورورپورٹ )
لاڑکانہ کے سرکاری اسپتالوں میں سے ادویات اور سرکاری املاک کی چوریوں کی خبریں شایع ہونے پر میڈیکل سپریٹنڈنٹ کا شیخ زید وومن اور چلڈرن اسپتالوں کی فارمیسیز کا دورہ، شیخ زید وومن اسپتال عملے نے مبینہ طور پر مین اسٹور سے منگوائی گئی لاکھوں روپئے کی ادویات کا ریکارڈ غائب کردیا، سرکاری اسپتال کی سینئیر ڈاکٹرز کی جانب سے ہزاروں روپئے کی سرجیکل کٹس بڑی تعداد میں نجی کلینکس پر استعمال کرنے کا انکشاف تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ کے چار بڑے سرکاری اسپتالوں چانڈکا سول اسپتال، چانڈکا ٹیچنگ اسپتال، شیخ زید وومن اور شیخ زید چلڈرن اسپتالوں میں بڑے پیمانے پر سرکاری املاک۔اور ادویات کی خبریں شایع اور نشر ہونے کے بعد محکمہ صحت اور انتظامیہ حرکت میں آگئے میڈیکل سپریٹنڈنٹ لاڑکانہ ڈاکٹر مبشر کالاچی کی جانب سے شیخ زید وومن اور شیخ زید چلڈرن اسپتالوں کی سرکاری فارمیسیز کا دورہ کرکے ریکارڈز چیک کیے گئے تو بڑے پیمانے پر خوردبرد کا انکشاف ہوا ذرائع کے مطابق شیخ زید وومن اسپتال انتظامیہ کی جانب سے چانڈکا اسپتال کے مین اسٹور سے روزانہ کی بنیاد پر منگوائی گئی سرجیکل کٹس، ادویات، ڈرپ سیٹس کے ریکارڈ ہی غائب کر دیا گیا، جس پر میڈیکل سپریٹنڈنٹ کی جانب سے متعلقہ انتظامیہ پر برہمی کا اظہار بھی کیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ شیخ زید وومن اسپتال کی سینئیر پروفیسرز، ڈاکٹرز سرکاری اسپتال میں خواتین کے آپریشن کے لیے استعمال ہونے والیں مہنگی سرجیکل کٹس وافر مقدار میں اپنے ہمراہ لے جا کر اپنی نجی کلینکس پر استعمال کر کے مریضوں سے بھاری رقوم حاصل کرتی ہیں جبکہ شیخ زید وومن اسپتال کے آپریشن تھیٹر عملا اور دیگر متعلقہ ملازمین مبینہ طور پر ادویات کو نجی میڈیکل اسٹور پر بھی فروخت کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ مین اسٹور سے منگوائی گئی ادویات اور سامان کا یا تو بوگس ریکارڈ ترتیب دیا جاتا ہے یا پھر ریکارڈ ہی غائب کر دیا جاتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ادویات اور سامان کی چوری کو روکنے کے لیے سرکاری اسپتالوں میں کمپیوٹرائزڈ نظام کی ضرورت ہے تاکہ ہر مریض کا داخلا اور اسکے لیے استعمال ہونے والی ادویات ایک نظام کے تحت اندراج کے بعد استعمال ہوں، ذرائع کے مطابق میڈیکل سپریٹنڈنٹ لاڑکانہ کو شیخ زید چلڈرن اسپتال کی فارمیسی پر بھی یکساں صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔