کراچی( رپورٹ – فیاض آرائیں )کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈمیںڈی پی سیII کے نام پر خلاف ضابطہ اور غیر قانونی ترقیوں کی تعداد ڈھائی ہزار سے بڑھا کر5ہزار تک پہنچانے کی تیاریاں کرلی گئیں،چیئرمین آفس میں رت جگا معمول بن گیا،ڈی پی سی کمیٹی ختم ہوجانے کے باوجود مبینہ پرانی تاریخوں میں ترقیوں کے لیٹرز اور لسٹوں کی تیاری کا انکشاف،واٹر بورڈ میں ڈی پی سیII کے نام پر کئے جانے والے پرموشن کو چائنا ترقی قرار دیدیا گیا ہے اور اس سلسلے میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین اور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیاہے جبکہ ادارے کی یونینز اورمعروف این جی او نے عدالت عالیہ سے رجوع کیلئے معروف وکلاءکی خدمات حاصل کرلی ہیں ۔انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق کراچی کے اہم ترین ادارے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں قواعد وضوابط کی دھجیاں اڑاکر مبینہ سیاسی آشیرباد اور ذاتی مالی مفادات کیلئے ادارے میں بوگس ترقیوں کا جمعہ بازار لگا دیا گیا ہے
ذرائع کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ میں ڈی پی سی II کے تحت کی جانے والی ترقیوں میں قواعد وضوابط کی دھجیاں اڑانے کا نیا ریکارڈ قائم کیا گیا ہے اور ادارے کے بیلدار،قلی،ہیپلرز کو ترقیاں دیکر ادارے میں سب انجینئر بنادیا گیا ہے،واٹر بورڈ میں غیر قانونی ترقیوں پر ادارے کے سینئر افسران میں سخت تشویش اور بے چینی پھیلی ہوئی ہے اور افسران نے ان ترقیوں کو چائنا ترقی قرار دیتے ہوئے قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین اور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے سمیت عدالت عظمی سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے جعلسازی سے ترقیاں دینے میں ملوث عناصر کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے،ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ڈی پی سی II کیلئے بنائی گئی کمیٹی میں ڈی ایم ڈی ایچ آرڈی اے شعیب تغلق اور ان کے بھائی امین تغلق جنہیں کمیٹی کا ممبر اور سیکرٹری بنایا گیا تھا جبکہ دیگر تین ممبران میںچیف انجینئر ای اینڈ ایم انتخاب راجپوت،چیف انجینئر ڈبلو ٹی ایم ظفر پلیجو،اور ڈی ایم ڈی آر آر جی محمد ثاقب شامل تھے،کمیٹی کے چیئرمین شعیب تغلق کا تبادلہ ہوچکا ہے جبکہ چیف انجینئر ڈبلو ٹی ایم ظفر پلیجو سے بھی ان کا عہدہ واپس لیا جاچکا ہے
موجودہ صورتحال میں کمیٹی کا چیئرمین موجودہ ڈی ایم ڈی ایچ آر ڈی اے وقار ہاشمی کو ہونا چاہیئے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں ترقیوں کے معاملات سے بلکل دور رکھا ہوا ہے اور سابقہ کمیٹی جو کہ ڈیمالیش ہوچکی ہے اسی کمیٹی سے پرانی تاریخوں میں مبینہ دستخط کراکر ترقیوں کی مبینہ بندر بانٹ کی جارہی ہے اوراس سلسلے میں چیئرمین آفس میں رات گئے تک افسران موجود رہتے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ترقیوں کی فائلیں مبینہ جعلسازی سے تیار کی جارہی ہیں،ذرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ ڈی پی سی II کی کمیٹی میں شامل ممبران کو بھی نوازنے کیلئے ترقیوں کا کوٹہ تک تقسیم کیا گیا ہے ،جس کی تحقیقات کی صورت میں سنگین مالی اور انتظامی بدعنوانیوں کے خوفناک انکشافات متوقع ہیں،واٹر بورڈ کے ایک افسر کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ڈی پی سیII کے نام پر کروڑوں روپے کی بندر بانٹ کی جاچکی ہے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔۔۔