راولپنڈی (نمائندہ خصوصی)راولپنڈی کی مقامی عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست منظور کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کا راہداری ریمانڈ منظور کرلیا۔ نیب نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو آمدن سے زائد اثاثوں اور سرکاری ٹھیکوں میں مبینہ گھپلوں کے الزام میں اڈیالیہ جیل سے گرفتار کیا۔نیب لاہور کی ٹیم اڈیالہ جیل سے پرویز الٰہی کو لے کر سیشن کورٹ راولپنڈی پہنچی، چوہدری پرویز الہٰی کو ڈیوٹی جج خالد حیات کے سامنے پیش کیا گیا، نیب ٹیم نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی بزرگ ہیں، سیڑھیاں نہیں چڑھ سکتے، جس پر گاڑی میں ہی ان کی حاضری لے لی گئی، نیب راولپنڈی کی پراسیکویشن ٹیم نے راہداری ریمانڈ سے متعلق دلائل دئیے۔نیب ٹیم نے پرویز الٰہی کا2 روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ راولپنڈی سے لاہور تو چند گھنٹوں کا سفر ہے پھر 2 دن کا ریمانڈ کیوں چاہیے، آپ نے جو تفتیش کرنی ہے وہ متعلقہ عدالت سے جسمانی ریمانڈ لے کر کر سکتے ہیں، جج نے ریمارکس دیے کہ میں نے صرف راہداری ریمانڈ دینا ہے۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد چوہدری پرویز الٰہی کے راہداری ریمانڈ پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں (آج) منگل کو متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے وکیل عامر سعید راں نے کہا کہ پرویز الٰہی کو گرفتار کر لیا گیا ہے ، پرویز الٰہی کو نیب نے اثاثوں کے کیس میں گرفتار کیا ہے ، پرویز الٰہی کو لاہور منتقل کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری سیاسی ہے ، پرویز الٰہی کی گرفتاری کو ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے، پرویز الٰہی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔قبل ازیں اڈیالہ جیل حکام نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا، انہیں حراست میں رکھنے کے آرڈرز کی میعاد پوری ہونے پر رہا کیا گیا۔یاد رہے کہ لاہور کیپیٹل سٹی پولیس کی درخواست پر ڈپٹی کمشنر نے پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کی 30 روزہ نظر بندی کے احکامات جاری کیے تھے۔