اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)سینئر سیاستدان انوارالحق کاکڑ نے ملک کے آٹھویں نگران وزیر اعظم کا حلف اٹھا لیا، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ان سے عہدے کا حلف لیا۔ایوان صدر میں حلف برداری کی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انوارالحق کاکڑ سے نگران وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لیا۔تقریب میں سابق وزیر اعظم شہباز شریف، اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف، صوبوں کے گورنرز اور دیگر اعلیٰ سیاسی و عسکری حکام نے شرکت کی۔اس سے قبل چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے انوار الحق کاکڑ کا بطور رکن سینیٹ استعفیٰ منظور کر لیا تھا۔ خیال رہے کہ نامزد نگران وزیراعظم نے گزشتہ روز سینیٹ اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا، یہ جماعت 2018 میں قائم ہوئی تھی۔انوار الحق کاکڑ نے اس عہدے سے استعفیٰ اس لیے دیا ہے کیونکہ وہ غیر جانبدار نگران وزیراعظم بننا چاہتے ہیں، میڈیا ادارے نے ان کے حوالے سے بتایا کہ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانا ان کی ذمہ داری ہے، جس کے لیے وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ساتھ تعاون کریں گے، اس لیے انہوں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔سینیٹ سیکرٹریٹ کی جانب سے پیر کوانوار الحق کاکڑ کا استعفیٰ منظور ہونے کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا۔نوٹی فکیشن کی نقل کے مطابق ممبر سینیٹ آف پاکستان انوارالحق کاکڑ نے نگران وزیر اعظم بننے کے لیے غیر جانبداری کے اصولی مو¿قف کے طور پر چیئرمین سینیٹ کو ذاتی طور پر اپنے ہاتھ سے لکھ کر استعفیٰ دیا۔بتایا گیا کہ معزز چیئرمین سینیٹ نے استعفیٰ قبول کر لیا ہے اور اس کے نتیجے میں ان کی نشست اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 64 کی شق (1) کے تحت 14 اگست سے خالی ہو گئی ہے۔یاد رہے کہ سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کے درمیان ملاقاتوں اور اس عہدے کے لیے ممکنہ انتخاب کے بارے میں کئی دنوں سے جاری قیاس آرائیوں کے بعد انوار الحق کاکڑ کو ہفتے کے روز نگران وزیر اعظم کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔گزشتہ روز جاری بیان میں وزیر اعظم شہباز شریف نے امید ظاہر کی تھی کہ انوار الحق کاکڑ شفاف انتخابات کو یقینی بنائیں گے، انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں کی طرف سے انوار الحق کاکڑ کے نام پر اعتماد ان کے مناسب انتخاب کو ثابت کرتا ہے کیونکہ وہ نگران وزیر اعظم ایک پڑھے لکھے اور محب وطن شخص ہیں۔سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم کے مطابق نگران وزیر اعظم کے لیے انوار الحق کاکڑ کو نامزد کرنے کا فیصلہ ایک آئینی عمل کے تحت کیا گیا کیونکہ وہ عبوری سیٹ اپ کی سربراہی کے لیے سب سے موزوں شخص ہیں۔انوارالحق کاکڑ مارچ 2018 میں آزاد حیثیت سے سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے، ان کی 6 سالہ مدت مارچ 2024 میں ختم ہورہی تھی۔انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز اور ہیومن ریسوس ڈیولپمنٹ کے چیئرمین کے طور پر کام کیا، اس کے علاوہ وہ سینیٹ کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی، فنانس اینڈ ریونیو، خارجہ امور اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے رکن بھی رہے۔انوار الحق کاکڑ نے سینیٹ میں 2018 میں قائم ہونے والی بلوچستان عوامی پارٹی کے لیے پارلیمانی لیڈر کا کردار بھی ادا کیا۔انوار الحق کاکڑ نے 5 سال تک اس پوزیشن پر خدمات انجام دیں، تاہم، پانچ ماہ قبل ان کی جماعت نے نئی قیادت کے انتخاب کا فیصلہ کیا جس کے بعد انہیں تبدیل کر دیا گیا تھا۔انہوں نے دسمبر 2015 سے جنوری 2018 تک بلوچستان حکومت کے ترجمان کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔اسلام آباد میں قائم تحقیقی ادارے سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ کنٹیمپریری ریسرچ کے مطابق انوارالحق کاکڑ نے بلوچستان یونیورسٹی سے سیاسیات اور سماجیات میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی تھی۔نگران وزیراعظم انگریزی، اردو، فارسی، پشتو، بلوچی اور براہوی زبانوں میں مکمل مہارت رکھتے ہیں۔