اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اہل وطن کو آزادی کی 76ویں سالگرہ پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اتحاد اور خود اعتمادی کے اسباق کو بروئے کار لا کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے،یوم آزادی پر ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں ،اس دن ہم بانیان پاکستان اور تحریک ِپاکستان کے کارکنوں کی قربانیوں کو خراج ِعقیدت پیش کرتے ہیں، قوم کو درپیش سماجی، سیاسی، معاشی اور سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔جشن آزادی کے موقع پر قوم کے نام اپنے جاری پیغام میں صدر مملکت نے کہا کہ بانیان پاکستان اور تحریک آزادی کے کارکنوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں،جنہوں نے مشکلات اور ظلم کا سامنا کیا اور پاکستان کے حصول کیلئے بے پناہ چیلنجز کا بہادری سے مقابلہ کیا، ان لوگوں کی داستانیں ہماری آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہیں،ہمیں قیام ِپاکستان کیلئے اپنے آباو¿ اجداد کی قربانیوں کی قدر کرنی چاہیے اور عوام کی خوشحالی کیلئے کام کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ آج کے دن 76 سال قبل قائدِ اعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں برصغیر کے مسلمانوں نے ایک تاریخی جدوجہد کے بعد آزادی حاصل کی۔ انہوںنے کہاکہ ہندوستان کے مسلمان اپنے لیے ایک ایسا وطن چاہتے تھے جہاں وہ آزادی سے اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو اسلام کی تعلیمات کے مطابق ترتیب دے سکیں،یہ دن نوآبادیاتی تسلط سے آزادی کی جدوجہد میں ہماری جمہوری اور سیاسی کاوشوں کے منطقی انجام کی علامت ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ آج کا یہ دن ہمیں خود شناسی کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں ملک کی موجودہ ترقی کی سطح ، درپیش چیلنجز اور مستقبل میں ترقی کے مواقع پر غور کرنا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ یہی وقت ہے کہ ہم بابائے قوم کے وڑن کے مطابق ایک مضبوط اور خوشحال پاکستان کی تعمیر کیلئے اپنے عزم کی تجدید کریں۔ انہوںنے کہاکہ میں اپنے ہم وطنوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اپنے معاشرے کے محروم طبقات کی فلاح و بہبود اور ترقی کیلئے کام کریں، آئیں ، عہد کریں کہ اسلام کے بیان کردہ جمہوریت، آزادی، مساوات، رواداری، عفو و درگزر، سماجی و اقتصادی انصاف، اور اخلاقی اصولوں کو برقرار رکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ آئیں ، آج ہم غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِتسلط جموں و کشمیر میں دہائیوں سے بھارتی مظالم کا سامنا کرنے والے اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کو بھی یاد رکھیں۔ انہوںنے کہاکہ 2019 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی قانونی حیثیت کو ختم کرنے سمیت ، بھارت کے غیر قانونی اقدامات نے ماورائے عدالت قتل، تشدد اور غیر قانونی حراستوں کی صورت میں وادی میں انسانی حقوق کی صورتحال کو مزید خراب کیاہے۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے قوم پاکستان کی یوم آزادی کی مبارمباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اتحاد اور خود اعتمادی کے اسباق کو بروئے کار لا کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے،یوم آزادی پر ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں ،پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام کو سیاسی، اخلاقی اور سفارتی مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے، عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے ۔یوم آزادی کی 76 ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم نے کہاکہ قوم پاکستان کی یوم آزادی کی چھہترویں سالگرہ منا رہی ہے، اس موقع پر میں سمندر پار پاکستانیوں سمیت پوری قوم کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ یہ دن ہمارے دلوں میں خاص جگہ رکھتا ہے کیونکہ اس دن آزادی کی تاریخی جد و جہد ریاستِ پاکستان کے قیام پر اختتام پذیر ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ آج کے دن ہم ان مردوں، عورتوں اور بچوں کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جو قائد اعظم کی متحرک قیادت میں اکٹھے ہوئے تاکہ ایک ایسی سرزمین حاصل کرنے کے لیے جد و جہد کا آغاز کر سکیں کہ جس کو وہ اپنا گھر کہہ سکیں۔انہوںنے کہاکہ اس عمل کے دوران ان لوگوں نے حصولِ پاکستان کے عزم اور لگن کی عالیشان مثال قائم کی تھی۔ انہوںنے کہاکہ میں قائد اعظم اور ان راہنماو¿ں کو بھی اس موقع پر خراج عقیدت پیش کرنا چاہوں گا جن کے بغیر پاکستان کے خواب کو عملی جامہ پہنانا ممکن نہیں تھا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے اس قیمتی تحفے کے لیے ہم ان عظیم راہنماﺅں کے ہمیشہ احسان مند رہیں گے۔انہوںنے کہاکہ علیحدہ وطن کے لیے جدوجہد ایک ایسے خیال کی عکاس ہے جس کی جڑیں خود اعتمادی اور ایک بہتر کل کی امید پر مبنی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ خیال ایک ایسے ملک کے لیے تھا جہاں ہمارے لوگ اپنی صلاحیتوں کو تلاش کر سکیں اور اپنی شاندار روایات، اخلاقیات، ثقافت اور اقدار کے مطابق امن اور خوشحالی کی زندگی گزار سکیں۔پاکستان کا تصور عظیم تھا، یہ ایک ایسی خواہش تھی، جس کی تشکیل کانگریس کی طرف سے حمایت یافتہ اکثریتی اصول کے تحت زندگی گزارنے کے خوف سے ہوئی تھی۔وزیراعظم نے کہاکہ قائداعظم نے اس تشریح کی مخالفت کی جس کا مقصد مسلمانوں کی شناخت کو دبانا اور انہیں مغربی جمہوریت کی آڑ میں اقلیت کے طور پر رکھنا تھا۔ قائد اعظم نے یہ ثابت کیا کہ مسلمان ہر لحاظ سے ایک الگ قوم ہیں اور ان کا الگ وطن کا مطالبہ تاریخی طور پر جائز تھا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اکثریت پرستی کے اصول کے تحت انہیں ایک بڑے ملک میں رہنے پر مجبور کرنا تباہی کا نسخہ ہے۔ انہوں نے ایک پرامن جمہوری اور سیاسی جدوجہد کی قیادت کی۔ انہوںنے کہاکہ قائد اعظم کا عزم اور یقین اپنے مقصد کے حق میں اتنا پختہ تھا کہ انگریز حکمران اور کانگریس کی مشترکہ مخالفت ان کے عزم کو کچلنے میں ناکام رہی ۔اس سلسلے میں دو اسباق قابل ذکر ہیں،پہلا یہ کہ آزادی کی جد و جہد کے سب سے اہم پہلوﺅں میں سے ایک اتحاد کا پہلو تھا جو اس خطے کی ثقافتوں، زبانوں اور نسلوں پر مبنی تھا۔ 14 اگست نہ صرف سیاسی آزادی کا جشن ہے بلکہ یہ ایک عظیم قوم کے چیلنجز پر قابو پانے کے لیے متحد ہونے کی صلاحیت کا ثبوت ہے۔ پاکستان کا جھنڈا، جس کا سبز رنگ مسلم اکثریت کی نمائندگی کرتا ہے اور سفید رنگ مذہبی اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے، تنوع میں اتحاد کے اصول کو مجسم کرتا ہے جو ملک کی شناخت کو تشکیل دیتا ہے۔