کراچی (نمائندہ خصوصی) وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نگراں وزیراعلی کے آنے تک عہدے پر رہوں گا۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کو بھی 3 دن دیے جائیں گے اور پارلیمانی کمیٹی میں فیصلہ نہ ہوا تو معاملہ الیکشن کمیشن کو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ 2013 اور 2018 میں دونوں بار نگراں وزیراعلی پر متفقہ فیصلہ ہوا تھا، پوری کابینہ کا شکر گزار ہوں، 5 سال نہایت مشکل تھے لیکن ہم ثابت قدم رہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ اگست 2018 میں آنے کے چند ماہ میں وفاقی حکومت اور اپوزیشن نے غیر جمہوری اقدام کیے، سندھ اسمبلی میں اپوزیشن نے ایسا ماحول بنایا کہ اسمبلی نہ چل سکے۔انہوں نے کہا کہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ وزیراعلی کو تقریر نہ کرنے دی جائے، پانچ چھ گندے انڈے آجائیں تو پورا تالاب خراب کرتے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعلی کو اطلاع ہی نہیں دی جاتی تھی کہ وزیراعظم آرہے ہیں، اس وقت کے وزیراعظم منٹوں کے لیے کراچی آتے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی نے سندھ حکومت اور سندھ کو ڈس اون کیا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ماضی میں سیلاب کے دوران وفاق کی طرف سے مدد صفر رہی، خبریں چلائی گئیں کہ وزیراعلی سندھ گرفتار ہونے والے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے سندھ کے دورے کیے، وہ جب آتے تھے تو کہتے تھے سیلاب کا پانی کیسے نکلے گا، وزیراعظم نے گندم سے متعلق کہا کہ بہت بڑا بحران ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کورونا میں ڈاکٹرز کی رائے پر اقدامات کیے اور اس دوران شدید تنقید کا سامنا بھی کیا لیکن کورونا میں سندھ کے ڈاکٹرز اور عوام کی کوششوں سے پاکستان کو فائدہ ہوا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اب تو وہ ماحول نہیں رہا بوریاں ختم ہوگئی ہیں، ہم نے پولیس کو بہتر کرنے کی کوشش کی ہے، مسائل کا سامنا رہا ہے مگر میں پولیس کی کارکردگی سے مطمئن ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم کراچی کی سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آئیں گے اور کراچی کی سیٹوں سے ہی بلاول بھٹو وزیراعظم بنیں گے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ رشوت لے کر نوکری دینے والے پر اللہ کی لعنت ہو، یہ لوگ تعصب پھیلا رہے ہیں مگر ہم کراچی سے جیتیں گے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ مجھے اپوزیشن نے تاحال نگراں وزیراعلی کے لیے کوئی نام نہیں دیا، آج بھی ملاقات میں کوئی نام سامنے نہیں آیا، یہ اتفاق ہوا کہ معاملہ خوش اسلوبی سے طے کیا جائے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ ہم نے ابھی 3 نام فائنل نہیں کیے ہیں، میں بھی مصروف تھا ابھی جماعت اور قیادت سے مشورہ کرنا ہے۔وزیراعلی مراد علی شاہ نے کہا کہ ہماری دوبارہ ملاقات ہے ہوسکتا ہے اس میں کچھ نام زیرِ غور آئیں، کوشش ہوگی کہ متفقہ نام لانے میں کامیاب ہوجائیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ کسی کو سیاسی اتحاد بنانے سے نہیں روکا جاسکتا، ہمیں ہر الیکشن میں زیادہ نشستیں ملتی ہیں، پہلے کے میئر کو بھی ہماری سپورٹ تھی مگر صرف پیسے مانگتے رہتے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کے بعد شاید کوئی جماعت سادہ اکثریٹ حاصل نا کر سکے اور ہو سکتا ہے اتحادی جماعت وفاقی حکومت بنائے۔