لاہور (نمائندہ خصوصی) 969میگاواٹ کے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے چند روز پہلے بجلی کی پیداوار دوبارہ شروع ہونے پر واپڈا پن بجلی گھروں کی مجموعی پیداوار میں مزید اضافہ ہوگیااور یہ8 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کر گئی۔ گزشتہ رات پیک آورز کے دوران قومی نظام کو واپڈا کے پن بجلی گھروں سے 8 ہزار 158میگاواٹ بجلی فراہم کی گئی۔ مذکورہ پیداوارمیں اضافہ کے دیگر عوامل میں واپڈا پن بجلی گھروں کے مثر آپریشن اور دیکھ بھال کے علاوہ دریاﺅں میں پانی کی بہتر صورتِ حال شامل ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق تربیلا ہائیڈل پاور سٹیشن سے 3ہزار 478میگاواٹ، تربیلا چوتھے پن بجلی منصوبے سے ایک ہزار 410میگاواٹ، غازی بروتھا سے ایک ہزار 450میگاواٹ، نیلم جہلم سے798اور منگلا ہائیڈل پاور سٹیشن سے 305میگاواٹ بجلی پیدا ہوئی جبکہ دیگر چھوٹے بڑے پن بجلی گھروں سے مجموعی طور پر 717 میگاواٹ بجلی فراہم ہوئی۔ آنے والے دِنوں میں منگلا سے ارسا کے انڈنٹ میں اضافہ کی صورت میں واپڈا پن بجلی گھروں سے بجلی کی پیداوار میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔پن بجلی پاکستان میں دیگر تمام ذرائع سے حاصل ہونے والی بجلی کے مقابلے میں سستی ترین اور ماحول دوست بجلی ہے اورپن بجلی کی اوسط پیداواری لاگت 3روپے 51پیسے فی یونٹ ہے یہی وجہ ہے کہ اِس کا بجلی کے مجموعی ٹیرف کو کم کرنے میں بھی نمایاں کردار ہے۔اِس وقت واپڈا کے 22 بجلی گھر ہیں جن کی مجموعی پیداواری صلاحیت 9 ہزار 459میگاواٹ ہے۔ نیشنل گرڈ میں سستی پن بجلی کے تناسب میں اضافہ کیلئے واپڈا ایک مربوط پروگرام پر عمل کر رہا ہے۔ اِس ضمن میں متعدد میگاپراجیکٹس تعمیر کئے جارہے ہیں جو 2024 سے 2028-29 تک مرحلہ وار مکمل ہوں گے۔ اِن منصوبوں کی تکمیل سے ملک میں بجلی کی پیداوار 10ہزار میگاواٹ کے اضافہ سے دو گنا ہو جائے گی۔