کراچی(کرائم رپورٹر) آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ سندھ پولیس ڈیجیٹل ہوگئی اب مجرموں کے ساتھ پولیس اہلکاروں کی بھی مانیٹرنگ ہوگی ۔ شہر سے اسٹریٹ کرائم ختم کرنا بڑا چیلنج ہے ۔ ٹارگٹ کلنگ کی طرح اسٹریٹ کرائم کا بھی قلع قمع کروں گا اب اسٹریٹ کرمنل کو کیمرے پکڑ رہے ہیں۔ پیٹرول ‘ ڈیزل کی بچت کیلئے پولیس موبائلوں میں ٹریکر لگیں گے یہ بات انہوں۔نے سی آر اے کے وفد سے گفتگو میں کہی آئی جی سندھ سے سی آر اے کے وفد نے صدر راؤ عمران اور جنرل سیکریٹری طحہٰ عبیدی کی سربراہی میں ملاقات کی جبکہ دیگر ممبران میں عامر مجید،سلمان لودھی، محمدکامران جلیل، فیضان جلیس،مونس سراج،سالک شاہ،خرم گلزار،اکرم قریشی اور فیاض یونس شامل تھے۔ بات چیت میں آئی جی نے بتایا کہ صوبے میں پولیس کی کتنی نفری ہے اور کہا کام کررہی ہے ۔ اس کے بارے میں آئی جی کو بھی نہیں معلوم کیوں کہ پولیس کا سسٹم مینول تھا۔ لیکن اب پولیس ڈیجیٹل ہوگئی ہے ۔ اسمارٹ سسٹم کے تحت پولیس افسر اور پولیس اہلکار اپنی تصویر کے ساتھ لوکیشن سسٹم کو بتائے گا جبکہ پیٹرول اور ڈیزل پر کنٹرول کیلئے پولیس موبائلوں میں ٹریکنگ سسٹم نصب ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کا ڈیٹا مرتب کرنا بھی دشواری ہوتی ہے جرائم رپورٹ نہیں ہورہے تھے جرائم زیادہ ہوتے توپھر ایس ایچ او کو شوکاز ملتے تھے اس لیے وہ بھی کوشش کرتے تھے جرائم رپورٹ نہ ہوں ہم نے یہ سسٹم ختم کردیا شہر میں چار وہیلر گاڑیوں کی چوری اور چھینی گئی وارداتوں کی سو فیصد رپورٹ ہوتی ہے ۔ موبائل فون کی چھینا جھپٹی کی رپورٹ کم ہورہی ہے ۔اس کیلئے بھی اقدامات کئے ہیں ۔ ہم سی پی ایل سی کے اعداد وشمار دیکھ کر متعلقہ ایس ایس پیز سے باز پر س کرتے ہیں کہ آپ کے پاس یہ جرائم کیوں رپورٹ نہیں ہوئے ۔ ہمار پاس اعداد وشمار آئیں گے تو ہمیں معلوم ہوگا کہ کس علاقے میں جرائم زیادہ ہوتے ہیں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کو کنٹرول کرنے کا ٹاسک دیاہے ۔ اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے بھی تعاون مل رہا ہے ۔ کراچی میں 100 سے زائد تھانے ہیں اگر مجموعی طورپر 200 یا 250 وارداتیں ہورہی ہیں
جس کا ایوریج 2 وارداتیں فی تھانہ بنتی ہیں ہم اس کا گراف ختم کردیں گے انہوں نے کہا کہ سیف سٹی کا پروجیکٹ پر بہت میٹنگ ہوئی ہیں میڈیا کے تعاون سے عوام میں شعور آگیاہے اب تقریبا گلی محلوں میں کیمرے لگ گئے ہیں پولیس سے زیادہ اسٹریٹ کرمنلز کو کیمرے پکڑتے ہیں بہت جلد شہر سے اسٹریٹ کرائم کا قلع قمع ہوجائے گا انہوں نے کہا کہ اسٹریٹ کرمنلزکی مانیٹرنگ کیلئے ان کے ہاتھوں میں ڈیجیٹل بیلٹ باندھے جائیں گے آئی جی سندھ نے کہا کہ مجرمانہ سرگرمیوں اور عوامی شکایات پر پولیس افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کررہے ہیں۔ پولیس کی بی کمپنی (بلیک کمپنی) بنائی گئی ہے پہلے کسی بھی افسر یا اہلکار کو سزا کے طورپر معطل کردیا جاتاہے ۔ جس کے بعد وہ گھر بیٹھ جاتا تھا ہم نے ان سے بھی کام لینا شروع کردیا بلیک کمپنی بھیجا جانے والا افسر اب گھر نہیں بیٹھے گا ۔ پوری ڈیوٹی دے گا ایسا نہیں ہے کہ تمام نوکری ہی کمپنی میں کرے گا ۔ اس کے خلاف انکوائری ہوگی ۔ دوبار پولیس اہلکاروں اور افسران کو موقع فراہم کریں گے ۔ تیسری بار بھی وہ باز نہ آیا تو پھر اس کو نوکری سے برطرف کردیا جائے گا ۔جبکہ آئی جی کے ترجمان کے مطابق سی آر اے کے وفد نےآئی جی سندھ کو فیلڈ میں صحافتی فرائض کی ادائیگی کے دوران درپیش مسائل و مشکلات سمیت جرائم کی روک تھام کے ضمن موثر اور مربوط حکمت عملی پر مشتمل اپنی تجاویز اور سفارشات پیش کیں۔مزید برآں وفد نے میڈیا اور پولیس کے مابین رابطوں کے فقدان پر گفتگو کے ساتھ ساتھ مختلف عنوانات بشمول فارنزک،کرائم سین، اور انوسٹی گیشن ودیگر سے متعلق پولیس اور میڈیا کے باہم اشتراک سے ورکشاپ کے انعقاد کی تجویز بھی پیش کی۔آئی جی سندھ نے وفد کو بتایا کہ میرٹ پر کام کرنا میری کوشش اور ترجیح ہوگی میڈیا بھی پولیس کے ساتھ باہم روابط میں رہتے ہوئے کسی بھی واقعہ یا کرائم و دیگر معاملات کی رپورٹنگ میں غیر جانبداری کو اپنی تمام ترترجیحات کا حصہ بنائیں۔انہوں نے مذید کہا کہ پولیس اور میڈیا کے مابین ممکنہ خلیج کو ختم کرنیکے لیئے ورکشاپ کے انعقاد اور اسکے مقام کے حوالے سے تجاویز اور سفارشات برائے ملاحظہ و مذید ضروری اقدامات جلد سے جلد دفتر ہذٰا ارسال کی جائیں۔وفد کی جانب سے کرائم یا دیگر واقعات پر متعلقہ پولیس کے مؤقف کو جاننے کے لیئے فوکل پرسنز مقرر کیئے جانیکے استفسار پر آئی جی سندھ نے کہا کہ تمام ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز کو رہنما ہدایات جاری کی جائینگی کہ میڈیا سے تعاون اور معاونت کے لیئے فوری طور پر فوکل پرسنز نامزد کیئے جائیں اور انکی تفصیلات میڈیا سے بھی شیئر کی جائیں۔