کراچی(نمائندہ خصوصی) مالی سال 23 کے دوران مالی اداروں نے زرعی فنانسنگ کے تحت 1776 ارب روپے تقسیم کیے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے مقرر کردہ 1819ارب روپے کے زرعی قرضوں کے ہدف کا 97.6 فیصد حاصل کیا، جبکہ مالی سال 22 میں تقسیم کیے گئے 1419 ارب روپے کے مقابلے میں 25 فیصد سے زائد کا متاثر کن اضافہ درج کیا۔ زرعی قرضوں کا واجب الادا پورٹ فولیو بھی 10 فیصد اضافے کے ساتھ جون 2023 کے اختتام پر 760 ارب روپے تک پہنچ گیا جبکہ جون 2022 کے اختتام پر یہ 691 ارب روپے تھا۔مالی اداروں کی اجتماعی کوششیں اور 2022 کے تباہ کن سیلاب، حالیہ برسوں میں بڑھتی ہوئی ان پٹ لاگت اور زری سختی سمیت متعدد چیلنجوں کے پس منظر میں کیے گئے مختلف اقدامات مالی سال 23 کے دوران غیر معمولی کارکردگی کی وجہ بنے۔ مختلف اقدامات میں اسٹیٹ بینک کے چیمپیئن بینک ماڈل اور ایگریکلچر کریڈٹ اسکورنگ ماڈل شامل تھے، جنھوں نے زرعی قرضوں کی توسیع کے حوالے سے مالی اداروں کی مدد میں کلیدی کردار ادا کیا، بالخصوص پسماندہ علاقوں میں جہاں مالی سال 23 میں نمایاں نمو دکھائی دی تھی۔ اس کے علاوہ زرعی کریڈٹ ایڈوائزری کمیٹی (اے سی اے سی)کی اسٹریٹجک رہنمائی اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے فنانسنگ کی کڑی نگرانی نے زرعی قرضوں کو تیز کرنے میں مزید مدد فراہم کی۔ دسمبر 2022 میں منعقد ہونے والے اے سی اے سی کے گذشتہ اجلاس میں کاشت کار برادری کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے صنعت کی توجہ اسلامی بینکاری کی صلاحیت پر مرکوز کی گئی تھی۔ نتیجتا اسلامی زرعی فنانسنگ میں بھی سال کے دوران نمایاں اضافہ ہوا۔اسٹیٹ بینک کی کوششوں کو وزیر اعظم کے کسان پیکیج سے مزید تقویت ملی، جس نے بالخصوص سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زرعی قرضوں کے بہا کو بحال کرنے میں مدد دی۔ کسان پیکیج کے تحت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زراعت کے شعبے کو مضبوط بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے جن میں واجب الادا چھوٹے قرضوں پر مارک اپ کی چھوٹ، چھوٹے اور پسماندہ کاشت کاروں کے لیے بلا سود قرضے اور بینکوں کے لیے رسک کوریج شامل ہیں۔ مشین کاری (mechanization) کو فروغ دینے اور قومی غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے زرعی مشینری کی خریداری کے لیے اعانتی اسکیم متعارف کرائی گئی۔ مزید برآں، ایس ایم ایز کو جدید بنانے کی اسٹیٹ بینک کی نومالکاری سہولت اور وزیر اعظم یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون اسکیم میں زراعت پر مبنی ایس ایم ایز کو شامل کیا گیا جس سے زرعی شعبے کو سستے قرضے فراہم ہوئے۔اسٹیٹ بینک نے زرعی کریڈٹ اسکورنگ ماڈل کے تحت بینکوں کی سالانہ درجہ بندی بھی جاری کی ہے تاکہ مختلف زرعی قرضے فراہم کرنے والوں کے درمیان شفافیت اور مسابقت لائی جا سکے۔ اسٹیٹ بینک کا اسکورنگ ماڈل کثیر جہتی پیمانے کے مطابق بینکوں کے زرعی قرضوں کی کارکردگی کو جانچتا ہے جس میں خاص طور پر علاقائی اور شعبہ وار کارکردگی پر توجہ دی جاتی ہے۔ مالی سال 22 میں متعارف کرائے گئے اس ماڈل نے بینکوں کی توجہ ان شعبوں پر مرکوز کرنے میں سہولت فراہم کی جہاں انھیں اپنے اہداف کے حصول میں بہتری کی ضرورت ہے، بالخصوص معیاری پہلوﺅں کو بہتر بنانے کے لیے۔