کراچی(نمائندہ خصوصی) چینی قونصل جنرل یانگ یون ڈونگ نے کہا کہ سی پیک اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، اگلی دہائی روشن اور زیادہ شاندار ہوگی جو پاکستان اورچین کی اسٹریٹیجک تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جائے گی۔سی پیک کی دسویں سالگرہ پر کراچی میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دس سال قبل سی پیک شروع ہونے کے بعد 36 منصوبے مکمل یا زیر تعمیر ہیں جس میں پاکستان میں مجموعی طور پر 25.4 بلین امریکی ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری آئی۔
دو لاکھ 36 ہزار ملازمتوں کے مواقع,8 ہزار میگاواٹ بجلی 510 کلومیٹر ہائی ویز اور 886 کلو میٹر کی ٹرانسمشن لائن شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کی تعمیر میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، بندرگاہ میں اب 3 کثیر المقاصد برتھیں جو 50 ہزار ٹن کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔قونصل جنرل یانگ یون ڈونگ نے مزید کہا کہ گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ، ڈی سیلینشن پلانٹ اور چائنا پاکستان فرینڈ شپ ہسپتال مکمل ہونے والے ہیں۔گوادر فری زون کا پہلا حصہ مکمل ہوچکا ہے ۔ایگریکلچر ٹیکنالوجی اور خوراک کی کمپنیوں نے کام شروع کر دیا ہے ۔توانائی سی پیک کے فریم ورک کے تحت سب سے زیادہ سرمایہ کاری اور پیداواری تعاون کے شعبوں میں سے ایک ہے، توانائی کے 14 پراجیکٹس پہلے ہی کمرشل آپریشن شروع ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ساہیوال ،پورٹ قاسم اور حب میں کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کو تیز رفتار سے تعمیر کیا گیا جنہوں نے کمرشل آپریشن شروع کر دیا ہے، تھر بلاک ون اور بلاک ٹو کے کوئلے سے چلنے والے پاور انٹیگریشن پروجیکٹ نے پاکستان کی توانائی خود کفالت میں اہم کردار ادا کیا۔مٹیاری سے لاہور ایچ وی ڈی سی ٹرانسمشن لائن پاکستان کا پہلا ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ ٹرانسمشن پراجیکٹ ہے جو ہر سال 30 بلین کلو واٹ سے زیادہ بجلی پیدا کرسکتا ہے، سکھر ملتان موٹر وے سی پیک کے تحت سب سے بڑا انفراسٹرکچر منصوبہ ہے۔
قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کے تازہ اعداد وشمار کے مطابق مالی سال 23 میں پاکستان سے چین کو 432.7 ملین امریکی ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل ہوئی جو کہ پاکستان میں آنے والی غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری کا 30 فیصد ہے اور چین بدستور پاکستان میں ایف ڈی آئی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے