اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ قانون میں آپ کو اپنے عمل کا جوابدہ ہونا پڑتا ہے، ایسا شخص جو عدالت میں مجرم ثابت ہو چکا ہو اسے گرفتار ہونا ہی ہے مقدمہ عدالتوں میں رہا، مقدمہ تفتیش کے مراحل میں رہا اور ٹرائل کے عمل سے بھی گزرا، پھر ٹرائل کورٹ نے فیصلہ دیا۔برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کا پاکستان کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، مقدمہ عدالتوں میں رہا، مقدمہ تفتیش کے مراحل میں رہا اور ٹرائل کے عمل سے بھی گزرا، پھر ٹرائل کورٹ نے فیصلہ دیا۔مریم اورنگزیب نے کہاکہ الزامات تھے کہ ایک شخص اختیارات کا ناجائز استعمال کرتا رہا، ایک شخص جو اپنے دفاع میں شہادت پیش کرنے میں ناکام رہا، مزید 4 مقدمات بھی ہیں جو ٹرائل کورٹس میں ہیں جن میں سے ایک کیس 19کروڑ برطانوی پاونڈ سے متعلق ہے، یہ ایک مقدمہ ہے جو پایہ تکمیل کو پہنچا اور ٹرائل کورٹ نے اپنا فیصلہ دیا، ایک شخص نے 15ماہ قانون سے فرار اختیار کیا اس کے خلاف عدالت نے فیصلہ کیا، کسی شک و شبہ کے بغیر بددیانتی ثابت ہونے پر عدالت نے اپنا فیصلہ دیا۔انہوں نے کہا کہ ایک کیس سائفر سے متعلق، ایک 9 مئی اور ایک بیرونی فنڈنگ کا کیس ہے، ایسے شخص کو کھلی چھوٹ نہیں دے سکتے جس نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔انہوںنے کہاکہ نواز شریف اور عمران خان کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا، جب 2018 کے انتخابات قریب تھے تو 3 بارکے منتخب وزیراعظم نواز شریف کو گرفتار کیا گیا، نواز شریف تمام الزامات کا جواب دے رہے تھے انہیں بیٹی کے ہمراہ گرفتار کیا گیا اور جیل بھیج دیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی حکومت میں آئے تو اپنے تمام سیاسی حریفوں کو جیل میں ڈال دیا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے اختیارات کا استعمال کیا، نیب اور ایف آئی اے کو استعمال کیا، جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ کیا گیا، پھر ہم نے 9 مئی کے واقعات دیکھے، 9 مئی کو فوجی تنصیبات، اسپتالوں اور ایمبولینسوں پر حملے کیے گئے۔مریم اورنگزیب نے کہاکہ کیپٹل ہل پر حملے میں ملوث لوگوں کو سزا دی جا چکی ہے، قانون میں آپ کو اپنے عمل کا جوابدہ ہونا پڑتا ہے، ایسا شخص جو عدالت میں مجرم ثابت ہو چکا ہو اسے گرفتار ہونا ہی ہے، ٹرائل کورٹ میں ریفرنس بھیجا گیا، 40 پیشیوں کے ذریعے دفاع کا موقع بھی دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف پر الزام تھا تو انہوں نے اپنا دفاع کیا، نیب کی 150 پیشیاں بھگتیں، قانون کو چکمہ دینے، نیچا دکھانے اور اداروں پر حملہ آور ہونے سے آپ قانون سے بچ نہیں سکتے، زمان پارک میں پولیس کو پیٹرول بموں سے خوش آمدید کہا گیا، بچوں اور عورتوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی 9 مئی کے پورے واقعے کے ماسٹر مائنڈ تھے، 9 مئی واقعے پر چیئرمین پی ٹی آئی کہتے ہیں میرے کارکنوں کو اس کا جواب دینے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے گوشواروں سے متعلق فارم بی میں کسی بھی چیز کو ظاہر نہیں کیا، چیئرمین پی ٹی آئی نے پہلے تحائف فروخت کیے، پھر خریدے اور رقم جمع کرائی، چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس رسیدیں بھی نہیں ہیں۔