لاہور(نمائندہ خصوصی) توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی لاہورسے اٹک جیل منتقلی کی تفصیلات سامنے آ گئیں، اسلام آباد پولیس کے حوالے کرنے سے قبل تمام اہلکاروں کے فونزلے لیے گئے تھے،اہلکاروں کے علاوہ افسران کوبھی موبائل فونز استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ ذرائع کے مطابق حکمت عملی کے مطابق سابق وزیراعظم کی گرفتاری کیلئے 3 ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں،چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کی ذمہ داری ایس ایس پی سی آئی اے لاہورملک لیاقت کی تھی،گرفتاری کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کوڈی آئی جی آپریشنز لاہورکے حوالے کیا گیا۔لاہورسے ڈی آئی جی آپریشنزناصررضوی ،چیئرمین پی ٹی آئی کولے کر وانہ ہوئے،کوٹ مومن کے قریب چیئرمین پی ٹی آئی کوایس ایس پی آپریشنزاسلام آباد ملک جمیل ظفر کے حوالے کیا گیا۔چیئرمین پی ٹی آئی کواسلام آباد پولیس کے حوالے کرنے سے قبل تمام اہلکاروں کے فونزلے لیے گئے تھے،اہلکاروں کے علاوہ افسران کوبھی موبائل فونز استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی،ایس ایس پی آپریشنزاسلام آباد نے چیئرمین پی ٹی آئی کوشام 7 بجے ڈی پی او اٹک کے حوالے کیا۔ڈی پی اواٹک سردارغیاث گل نے چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل حکام کے حوالے کیا۔