چھنگ دو(شِنہوا) چین میں جاری چھنگ دو ورلڈ یونیورسٹی گیمز میں خواتین کے چاررکنی روئنگ (کشتی رانی) مقابلے میں اپنی حریف کھلاڑیوں پر واضح برتری حاصل کرنے پر لیوشیاو شن کے چہرے پر مسکراہٹ نمودار ہوئی۔
چین کی شان ڈونگ سپورٹ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی لیو نے کہا کہ میرے تمام ساتھی مختلف کالجوں سے آئے ہیں جبکہ چھنگ دو یونیورسیڈ میں ٹائٹل جیتنے کا مقصدان کا مشترکہ ہے جس کے تحت ہم تین روزہ روئنگ ٹورنامنٹ میں اتوار کو سونے کے 15 تمغےجیتیں گے۔
مقابلے کے علاوہ روئنگ کا کھیل بھی دنیا بھر کے نوجوانوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں بھی اہمیت کا حامل ہے۔
نیدرلینڈ کی یوٹریکٹ یونیورسٹی سے پیٹر وان وین کا کہنا ہے کہ ماحول اور آب و ہوا نے انہیں گیمز اور چھنگ دو شہر کے بارے میں بہت اچھا تاثر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ خوبصورتی اپنے عروج پر ہے اور مجھے نظارے اور عمارتیں پسند آئیں ہیں جبکہ ورلڈ یونیورسٹی گیمزمیں تمام چیزیں بہت منظم ہیں۔
دو سو سال سے زیادہ کی تاریخ کا حامل روئنگ کا کھیل زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کوشرکت کے لیے اپنی جانب راغب کرتا رہا ہے۔
وان وین نے کہا کہ روئنگ کی مشق کرنے کا یہ میرا ساتواں سال ہے جبکہ ہالینڈ میں طلباء کے لیے بہت سے روئنگ کلب موجود ہیں۔
2021 میں چینی روئنگ ایسوسی ایشن نے 10 کروڑ لوگوں کو روئنگ کے کھیل میں شامل کرنے کا ہدف مقرر کیا۔
چینی روئنگ ٹیم کے کوچ ہی یی نے کہا کہ انکے پاس 46 میں سے تین ایسے کھلاڑی ہیں جنہوں نے پہلے کبھی روئنگ میں حصہ نہیں لیا ۔
ہی یی شنگھائی لکسین یونیورسٹی آف اکاؤنٹنگ اینڈ فنانس کے روئنگ انسٹرکٹر بھی ہیں اور انہوں نے 2008 کے بیجنگ اولمپکس میں حصہ لیا تھا۔
ان کے مطابق شنگھائی جیاؤ تونگ یونیورسٹی، فودان یونیورسٹی، تونگجی یونیورسٹی اور دیگر کئی یونیورسٹیاں کئی سالوں سے طلباء کے لیے اپنی روئنگ ٹیمیں تشکیل دے رہی ہیں۔