سرینگر ( کےایم ایس)
بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت نے جموں کشمیر کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 5 اگست (یوم استحصال کشمیر) کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں تاکہ پوری دنیا کو یہ واضح پیغام دیا جا سکے کہ کشمیری ناجائز بھارتی قبضے کو ہرگز تسلیم نہیں کریں گے اور وہ شہداء کے مشن کی تکمیل تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیرقانونی طور پر نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی ، نعیم احمد خان اور دیگر نے 5 اگست کو ”یوم استحصال کشمیر“ قرار دیتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔سرینگر میں گھر میں نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میرواعظ عمر فاروق نے بھی 5 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کی اپیل کی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماﺅں نے کہا کہ کشمیری حق خودارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ بھارتی جبر و استبداد اُنہیں اپنے ناقابلِ تنسیخ حق ، حق خودارادیت کی جدوجہد کو آگے بڑھانے سے نہیں روک سکتا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماﺅں نے کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ 5 اگست بروز ہفتہ بھارت مخالف مظاہروں اور ریلیوں کا انعقاد کریں۔
اُنہوں نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019ء کو جموں کشمیر کی منفرد شناخت ، تشخص و پہچان چھین لی۔ یہ اقدام عالمی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے دیگر رہنماؤں عبدالاحد پرہ، غلام محمد خان سوپوری، سید بشیر اندرابی، خادم حسین، سید سبط شبیر قمی، مولانا مصعب ندوی، ڈاکٹر مصعب اور جاوید احمد میر نے بھی اپنے بیانات میں 5 اگست کو جموں کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی حکومت نے 5 اگست 2019ء کو عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی اور کشمیریوں کے تمام حقوق سلب کر لیے۔ اُنہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم بند کرانے اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرے۔ اُنہوں نے کہا کہ شہداء کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی اور کشمیری ایک روز ضرور بھارتی چنگل سے آزادی حاصل کر لیں گے۔نریندر مودی کی ہندوتوا بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019ء کو بھارتی آئین کی دفعات 370 اور 35 اے منسوخ کر کے مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی ختم کر دی تھی۔