اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) ایوان بالا میں حکومتی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے احتجاجا ً حکومتی بل کی کاپیاں پھاڑ تے ہوئے کہاکہ لگتا ہے کہ ہم سینیٹ میں نہیں بلکہ کسی راجھواڑے میں بیٹھے ہیں انہوں نے کہاکہ میں پارٹی ڈسپلن کا پابند ہوں تاہم ذوالفقار علی بھٹو کے نظریات پر عمل کرتا ہوں اور آنکھیں بند کرکے قانون سازی کی حمایت نہیں کرسکتا ہوں۔بدھ کے روز سینیٹ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے وفاقی اردو یونیورسٹی کا بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس یونیورسٹی کے حالات بہت خراب ہیں انہوں نے کہاکہ اس یونیورسٹی کو بہتر بنانے کےلئے یہ بل لایا گیا ہے اور قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے اراکین نے بھی سراہا ہے انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ تعلیم کا معیار بہتر بنانا چاہتے ہیں اس قت پاکستان کی یونیورسٹیاں عالمی رینکنگ میں بہت پیچھے چلی گئی ہیں اس موقع پر سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہاکہ اس بل میں 8ترامیم پیش کی ہیں یہ بل اتنا سادہ نہیں ہے اس بل کے اندر تعلیمی آزادی کو ختم کیا جارہا ہے اور اس میں پرو چانسلر کا عہدہ بنایا گیا ہے جو کہ وفاقی وزیر ہوگا جس کو بے پناہ اختیارات حاصل ہیں اور یہ یونیورسٹی اسلام آباد کی افسر شاہی کے کنٹرول میں آجائے گی اسی طرح سینڈکیٹ میں اساتذہ کی نمائندگی نہیں ہے اس بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا جائے تاکہ اس پر بحث کی جاسکے انہوں نے کہاکہ گذشتہ ایک ہفتے سے جس قسم کی قانون سازی کی جارہی ہے یہ درست نہیں ہے۔