اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز عدالت میں توشہ خانہ کیس میں 342 کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ 70 سال کی تاریخ میں الیکشن کمیشن یا نیب نے توشہ خانہ ریکارڈ کبھی مانگا، مجھ سے تحائف کا صرف اس لیے پوچھا جا رہا ہے تاکہ مجھے نااہل کر سکیں۔اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی کے کیس پر سماعت کی۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشنز جج ہمایوں دلاور نے کی جہاں پی ٹی آئی چیئرمین بھی پیش ہوئے۔دوران سماعت جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ میں سوالات سنا رہا ہوں، جوابات دینا چاہیں تو دیں۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو روسٹرم پر پیش کرنے کا حکم دیا۔جج ہمایوں دلاور نے پی ٹی آئی چیئرمین سے استفسار کیا کہ عدالت سوالات آپ کو پڑھ کر سنائے گی، باقی آپ کی مرضی، کیا آپ نے شکایت کنندہ کے الزامات پڑھے ہیں؟اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ میں نے شکایت کنندہ کے بیانات نہیں سنے کیونکہ میری موجودگی میں ریکارڈ نہیں ہوئے، میری موجودگی میں فردِجرم عائد نہیں کی گئی، مجھے فرد جرم پڑھ کر نہیں سنائی گئی۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے وکلا نے سیشن عدالت کی جانب سے نمائندہ مقرر کرنے کی مخالفت بھی کی، توشہ خانہ کیس میں ملزم صرف ایک ہے، سیشن عدالت خود سے میرا نمائندہ مقرر نہیں کرسکتی۔عمران خان نے کہا کہ گواہان کے بیانات قلم بند کرتے وقت اومنی بس فیصلہ جاری نہیں کیا گیا، مجھے گواہان کے بیانات قلم بند کرتے وقت ہر سماعت پر استثنیٰ دیا گیا۔عمران خان نے کہا کہ سیشن عدالت کے فیصلے کے مطابق میرے مقرر نمائندے کا موقف ٹھیک طرح نہیں لکھا گیا، عاشورہ کی چھٹیوں کے دوران گواہان کے بیانات مجھے فراہم کیے گئے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 17 جولائی کو کو مجھے گواہان کے بیانات کی کاپی فراہم کی گئی، 31 جولائی کو مکمل دن میں عدالت میں رہا اور گواہان کے بیانات پڑھے، میں نے اس کیس میں کسی کو نمائندہ مقرر کیا ہی نہیں کیا بلکہ سیشن عدالت نے خود ہی میرا نمائندہ مقرر کردیا۔