اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی)وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ گزشتہ تین چار سال کے دوران سی پیک منصوبوں کو کچھ رکاوٹوں کا سامنا رہا، موجودہ حکومت خلا کو پ±ر کرنے کیلئے پاکستان سپیڈ پر عمل کرےگی، گوادر پورٹ سے چین اورپاکستان کے علاوہ افغانستان، ایران اور خلیجی ممالک سمیت پورے خطے کو فائدہ ہوگا، پاکستان میں چینی شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے گا، چین کی صنعت اور پاکستان کی افراد ی قوت کے ذریعے دونوں ممالک اپنی پیداوار اور دنیا میں برآمدات بڑھا سکیں گے۔ گزشتہ وز یہاں چینی میڈیا کے نمائندوں سے ایک انٹرویو کے دوران وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ چینی صنعت اور پاکستان کی افرادی قوت سے دونوں ممالک کی پیداوار اور برآمدات میں اضافہ ہوگا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے کی طرف بڑھ رہے ہیں جس میں صنعتی زونز کے قیام کے ذریعے علاقائی تعاون اور صنعت کاری کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ہنر مند اور نیم ہنر مند لیبر نسبتا سستی ہے اور چینی ٹیکنالوجی اور پاکستان کی محنت اور سرمایہ کاری کا مشترکہ منصوبہ دونوں ممالک کو مسابقتی شرحوں پر پیداوار بنانے اور اپنی مصنوعات دوسرے ممالک کو برآمد کرنے میں مدد دے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں پاکستان کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کےلئے سڑکوں اور توانائی کے منصوبے شامل ہیں جنہوں نے دوستانہ تعلقات کو منفرد تعلقات میں تبدیل کر دیا جہاں عوام سے عوام کے رابطوں کا ایک نیا دور شروع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جب صدر شی جن پنگ اور سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے درمیان سی پیک معاہدے پر دستخط ہوئے تو پاکستان کو لوڈ شیڈنگ کا سامنا تھاتاہم سی پیک منصوبوں کے آغاز کے دو سال بعد پاکستان اس صورتحال پر قابو پانے میں کامیاب ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی ہر آزمائش پر پوری اتری ہے اور صدر شی جن پنگ کی قیادت میں اسے مزید فروغ ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی صدر کے وڑن اور ان کے سیاسی کردار سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کو ترقی، امن اور خوشحالی حاصل کرنے کا موقع ملا ۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کی صورت میں پاکستان چینی صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا پہلا مستفید ہونے والا ملک ہے۔ گوادر پورٹ سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا منصوبہ ہے جس سے چین اور پاکستان کے علاوہ افغانستان، ایران اور خلیجی ممالک سمیت پورے خطے کو فائدہ ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں کو گزشتہ تین سے چار سال میں کچھ رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا تاہم موجودہ حکومت نے اس خلا کو پر کرنے کےلئے ”پاکستان سپیڈ“پر عمل کرنے کا عزم کیا ہے۔ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے کردار سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی نے بے شمار مشکلات اور چیلنجز کے باوجود شاندار سفر طے کیا۔ انہوں نے روزگار اور دیگر مواقع پیدا کرکے لاکھوں چینی عوام کو غربت سے نکالنے پر چین کمیونسٹ پارٹی کی قیادت کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پنگ انتہائی وڑنری اور ”سب سے زیادہ متحرک اور بصیرت والے رہنما“ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دشمن کو پاک چین قریبی تعلقات ہضم نہیں ہوتے انہوں نے پاکستان میں چینی شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کےلئے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چینی دوستوں کی سلامتی اتنی ہی اہم ہے جتنی پاکستانیوں کی شہریوں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اس بات کو یقینی بنانے کیلئے تمام اقدامات کرے گی کہ دشمن پاکستان اور چین کی دوستی کو نقصان نہ پہنچاسکے۔ کراچی یونیورسٹی میں خودکش دھماکے میں تین چینی شہریوں کے جاں بحق ہونے پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے چینی سفارت خانے کے دورے اور وزیراعظم لی کی چیانگ کے ساتھ بات چیت کا ذکر کیا۔