سرینگر ( کےایم ایس)
بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں تین کشمیری نوجوانوں کے ساتھ شہید ہونیوالے عامر ماگرے کے والد لطیف ماگرے نے کہا ہے کہ بھارتی حکام کی طرف سے انکے اکائونٹ میں جمع کرائے گئے 5 لاکھ روپے کے معاوضے کی رقم سے ثابت ہوگیا ہے کہ انکا بیٹا بے قصور تھا، جسے بھارتی فورسز نے 15 نومبر 2021ء کو عسکریت پسند قرار دیکر قتل کردیا تھا۔
20 ماہ کی طویل قانونی جنگ کے بعد ضلع رام بن کے ماگرے خاندان کو اتوار کے روز عدالت نے کپواڑہ میں اپنے شہید بیٹے عامر ماگرے کی قبر پر حاضری دینے اور اسکی مغفرت کی دعا کرنے کی اجازت دے تھی۔بھارتی فوجیوں نے عامر ماگرے کو 15 نومبر 2021ء کو سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں ایک جعلی مقابلے میں تین دیگر نوجوانوں کے ہمراہ شہید کردیاتھا۔پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ تمام نوجوان عسکریت پسند تھے اور ان کی لاشوں کو کپواڑہ کے ایک گمنام قبرستان میں دفن کیا گیا تھا۔عامر کے والد محمد لطیف نے کہا ہے کہ قابض انتظامیہ کی طرف سے انکے اکائونٹ میں جمع کرائی گئی 5 لاکھ روپے کی معاوضے کی رقم سے انکے بیٹے کی بے گناہی ثابت ہو گئی ہے جبکہ مبصرین کے مطابق انتظامیہ کا یہ اقدام نوجوان کی بے گناہی ثابت کرتا ہے اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ حقیقت میں وہ بے قصور تھے اور انہیں جعلی مقابلے میں شہید کیا گیا۔ لطیف ماگرے ، ان کی اہلیہ اور دیگر رشتہ داروں نے ہندواڑہ کے واڈورہ گائوں میں عامر کی قبر پر فاتحہ خوانی کی۔پولیس نے 2020ء میں جعلی مقابلوں میں شہید ہونیوالے کشمیری نوجوانوں کی لاشیں ان کے لواحقین کے حوالے کرنے کی بجائے گمنام مقامات پر موجود قبرستانوں میں دفن کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔تاہم حیدر پورہ جعلی مقابلے پر زبردست عوامی ردعمل کے بعد قابض انتظامیہ نے دو شہید نوجوانوں الطاف احمد بٹ اور ڈاکٹر مدثر گل کی میتیں قبر کشائی کے بعد اہلخانہ کے حوالے کی ہیں ۔ مئی 2022ء میں ہائی کورٹ نے قابض انتظامیہ کو عامر ماگرے کی قبر کشائی کرنے اور آخری رسومات کی ادائیگی کیلئے اسکے اہلخانہ کو 5 لاکھ روپے کے معاوضے رقم ادا کرنے کا حکم دیاتھا۔ہائی کورٹ کے ایک ڈویژن بنچ نے بعد میں فیصلے میں ترمیم کرتے ہوئے خاندان کو عامر کی آخری رسومات ادا کرنے پر پابندی عائد کر دی اور قابض انتظامیہ کو معاوضے کی رقم ادا کرنے کی ہدایت کی تھی۔ بعدازاں لطیف ماگرے نے بھارتی سپریم کورٹ میں اس سلسلے میں درخواست دائر کی تھی۔ تاہم سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔شہید نوجوان کے والد نے میڈیا کو بتایا کہ 21 جولائی کو قابض انتظامیہ نے انکے اکائونٹ میں 5 لاکھ روپے کی معاوضے کی رقم جمع کرائی ہے ، جس سے واضح ہوتا ہ کہ انکا بیٹا دہشت گرد نہیں بلکہ بے قصور تھا۔