اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)سینیٹ میں قائد ایوان ووزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے ایک بار پھر قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ناموس رسالت اور حرمت قرآن پر ہماری جان و مال قربان ہے، ایوان کو اس حوالے سے قرارداد میں بھرپور انداز میں اپنا موقف پیش کرنا چاہیے،اگر آئی ایم ایف کا پروگرام نہیں ہوتا تو ہمارے پاس پلان تھا کہ کیسے آگے بڑھنا ہے،آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کو بر وقت مکمل کیا جائے گا، آنے والے 2، 3 مہینوں کی ادائیگیوں کا بندوبست کر رکھا ہے،ہماری جون کے مہینے میں چین کو 2.3 ارب ڈالرز کی ادائیگی زیرِ التواءتھی تو چین نے وہ ادائیگی رول اوور کر دی، اکتوبر تک ہماری برطانیہ کے لیے پروازیں بحال ہو جائیں گی، پاکستان ساورن فنڈ کا بل قومی اسمبلی میں پیش ہو چکا ہے، جلد سینیٹ میں پیش ہو گا، ہمیں میثاق معیشت کرنا چاہیے۔ اتوار کو سینٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ناموس رسالت اور حرمت قرآن پر ہماری جان و مال قربان ہے، حکومت نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات کی بھرپور مذمت کی ہے اور اس حوالہ سے اقدامات کئے گئے ہیں، ایوان کو اس حوالے سے قرارداد میں بھرپور انداز میں اپنا موقف پیش کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کو دس سال مکمل ہو گئے ہیں، چین کے نائب وزیراعظم اعلیٰ سطحی وفود کے ساتھ تین روزہ دورہ پر پاکستان پہنچ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین نے گزشتہ عرصہ میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ہے، گزشتہ 10 ماہ مشکل سے گزرے، دنیا چاہتی تھی کہ پاکستان دیوالیہ ہو، ہم نے عالمی سطح پر اپنے قرضے وقت پر ادا کئے، تمام ادائیگیوں کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہو چکے ہیں، ملکی ذخائر 14 ارب ڈالر کے قریب پہنچ چکے ہیں، ان کو مزید بہتر بنا رہے ہیں، ایک ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ پاکستان جون میں دیوالیہ کر جائےگا، اس وقت میں نے کہا کہ ایسا نہیں ہو گا، ہم نے ادائیگیوں کے انتظامات کر رکھے ہیں،جون میں 2.3 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنا تھیں، چین کا قرضہ رول اوور ہو گیا ہے، چین کے بینکوں کو ادائیگی کرتے ہیں اور وہ پھر رول اوور کرتے ہیں، 12 جون کو چینی بینکوں کو ادائیگیاں کیں، ایک ہفتہ میں انہوں نے پاکستان کو یہ قرضہ رول اوور کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ چین کو فروری میں پتہ چل گیا کہ پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف معاہدہ تکنیکی وجوہات کی بجائے کسی اور وجہ سے تاخیر کا شکار ہے جس پر چین نے بڑھ چڑھ کر ہماری مدد کی، ذرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر تک لے جانے کےلئے کوشاں ہیں، ورلڈ بینک سے ستمبر میں 450 ملین ڈالر کا قرضہ ملے گا، ایشیائی ترقیاتی بینک سے 300 ملین ڈالر جلد ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے صوبہ بلوچستان کے لئے 8.78 ارب روپے مل چکے ہیں، 2022-23 سے این ایف سی ایوارڈ کا حصہ معمول کے مطابق مل رہا ہے، 30 جون کو 7 ارب ورپے بھی جاری کر دیئے گئے ہیں، بلوچستان کے 12 ارب روپے زیر التوا ہیں، پی پی ایل کے ساتھ 13 جون کو اجلاس ہوا، یہ 12 ارب روپے بلوچستان کو دلوانا میری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر کے بیان کے باعث پی آئی اے کو شدید نقصان ہوا، اب پی آئی اے کے قانون میں عالمی معیار کے مطابق تبدیلی کی گئی ہے، پی آئی اے کی بندش کے باعث سالانہ 71 ارب روپے نقصان ہوا ہے، پی آئی اے کی اگست میں انسپیکشن مکمل ہو جائے گی، اکتوبر تک برطانیہ کے لئے پروازیں بحال ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف سے بھیک نہیں لیتے قرضہ لیتے ہیں اور ان کے رکن ہیں،قرضہ لینے والے کے پاس انتخاب کی گنجائش نہیں ہوتی، ہم قابل فخر پاکستانی ہیں، ہمیں قرضوں سے نکلنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ساورن فنڈ کا بل قومی اسمبلی میں پیش ہو چکا ہے، جلد سینیٹ میں پیش ہو گا، ہمیں میثاق معیشت کرنا چاہیے، ہم نے میثاق جمہوریت پر بھی دستخط کئے، 98 فیصد اس پر عمل ہوا ہے، ہم اجتماعی کوششوں سے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں، زراعت، آئی ٹی اور معدنیات پر توجہ مرکوز کر کے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل شق وار منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے چیئرمین سینیٹر رانا مقبول احمد نے سول سرونٹ (ترمیمی) بل 2022 پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے چیئرمین سینیٹر رانا مقبول احمد نے توشہ خانہ (مینجمنٹ و انضباط) بل 2023 پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور ریونیو سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کسٹم اہلکاران کا پشتون کاروباری افراد کے ساتھ اپنائے گئے رویے سے متعلق عوامی اہمیت کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور ریونیو کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے چینی کی اسمگلنگ سے متعلق عوامی اہمیت کے حامل نکتہ پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے چیئرمین سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے میپکو میں تقرریوں کے طریقہ کار سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔بعد ازاں اجلاس بدھ کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔