چھینگدو(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ اوران کی اہلیہ پھینگ لی یوان نے جمعہ کو چین کے جنوب مغربی صوبہ سیچھوان کے دارالحکومت چھینگدو میں ایک ضیافت کی میزبانی کی جس میں چھینگدو ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمزکی افتتاحی تقریب میں شرکت کرنے والے مہمانوں کا استقبال کیا گیا۔
اس موقع پر صدر شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں چینی حکومت اور عوام کی جانب سے موسم گرما میں 31 ویں عالمی یونیورسٹی گیمز میں شرکت کرنے والے مہمانوں اور کھلاڑیوں کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے کہا کہ چھینگدو ایف آئی ایس یوورلڈ یونیورسٹی گیمزکا آج رات باضابطہ طور پرآغاز ہو رہا ہے اور چین نے منظم، محفوظ اور شاندار کھیلوں کے انعقاد کا عہد کررکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ کوویڈ اور دیگر منفی عوامل کے باوجود ہم نے ایک کامیاب ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے لیے اپنے پختہ عہد کو پورا کرنے اور نوجوانوں کے بین الاقوامی کھیلوں کے مقصد میں نئی شراکتیں قائم کرنے کے لیے بھرپور طریقے سے کام کیا ہے۔
صدر شی نے کہا کہ اپنے آغازکے بعد سے ورلڈ یونیورسٹی گیمز ہمیشہ نوجوانوں کے لیے خوشی، یکجہتی اور دوستی کا باعث رہا ہے –
انہوں نے کہا کہ ہمیں نوجوانوں کی طاقت سے عالمی امن اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے دنیا بھر سے نوجوانوں کو اکٹھا کرنا چاہیے۔ اگرچہ ریاستوں کے مابین تعلقات کی بنیاد لوگوں کے درمیان قریبی رشتوں میں مضمر ہے تاہم اس مقصد کے لیے کوششیں نوجوانوں سے شروع ہونی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ نظریات سے متاثر اور ذمہ داریوں کا ادراک کرنے والی نوجوان نسل بنی نوع انسان کے مستقبل کے ساتھ ساتھ امن اور ترقی کے فروغ کی امید بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین چھینگدو گیمزکے ذریعے اپنی خوبصورتی اور تاریخی ورثے کو اجاگر کرتے ہوئے کھیلوں کو ایک عظیم الشان بنانے کے لیے ایف آئی ایس یو اور تمام شریک وفود کے ساتھ مل کر کام کرے گااور دنیا بھر کے نوجوانوں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم کو آسان بنائے گا۔
چینی صدر شی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیےعالمی یونیورسٹی گیمز کے جذبے کو آگے بڑھانا چاہیے۔ باسٹھ سال پہلے ایف آئی ایس یوکے بانی صدر ڈاکٹر پال شلیمر نے ورلڈ یونیورسٹی گیمز کو دوستی کا اجتماع قرار دیا۔ دوستی، بھائی چارے، منصفانہ کھیل، ثابت قدمی، دیانتداری اور تعاون کی قدروں کے ساتھ اس خصوصیت نے ایف آئی ایس یوکے ذریعے نہ صرف دنیا بھر میں یونیورسٹی کے طلباء کی کھیلوں کی سرگرمیوں کی رہنمائی کی ہے بلکہ ہمیں تبدیلیوں کو کے مطابق خود کو ڈھالنے کی ترغیب بھی دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کھیلوں کے ذریعے یکجہتی کو فروغ دینا چاہیے، بین الاقوامی برادری میں مثبت توانائی پیدا کرنی چاہیے، موسمیاتی تبدیلی، خوراک کے بحران اور دہشت گردی جیسے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہاتھ ملانا چاہیے اور تعاون کے ذریعے ایک بہتر مستقبل کی تشکیل کرنا چاہیے۔