اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اتحادیوں اور اپوزیشن اراکین کے اعتراضات واپس لیے جانے کے بعد الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا،بل میں الیکشن ایکٹ کی شق 230 کی سب کلاز 2 اے میں ترمیم شامل ہے جس کے تحت نگران حکومت کواضافی اختیارات حاصل ہوں گے، ترمیم کے تحت نگران حکومت کو ملکی معیشت کے لیے ضروری فیصلوں کا اختیار ہوگا اور نگران حکومت بین الااقوامی اداروں اور غیرملکی معاہدوں کی مجاز ہوگی۔اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس دوسرے روز مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ 22 منٹ کی تاخیر سے شروع ہواجس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے انتخابی اصلاحات پر گزشتہ روز اٹھائے گئے اعتراضات پر وضاحت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن اور اتحادیوں کے اعتراضات تسلیم کرلیے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اتحادیوں اور اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کو دیکھتے ہوئے نیا ڈرافٹ تیار کر لیا ہے، سیکشن 230 کے علاوہ جتنی شقیں شامل کی گئی ہیں ان پر کسی کو اعتراض نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ سیکشن 230 کے بارے میں کہا گیا کہ وہ ترمیم کل کی گئی حالانکہ یہ ترمیم 5 روز قبل وٹس ایپ اور ای میل کر دی گئی تھی۔وزیر قانون نے کہاکہ سیکشن 230 کی حد تک دوبارہ دیکھا گیا، اس کی نیت صرف جاری معاشی منصوبوں کا معاملہ ہے، جو منصوبے جاری ہیں ان پر ضرورت کے مطابق ایکشن لیا جاسکتا ہے۔وفاقی وزیرقانون نے کہا کہ دوبارہ بحث کرنے کے بعد تقرر اور تبادلے کو واپس لے لیا گیا ہے اور اب نیا ڈرافٹ تمام ارکان کو شیئر کیا جارہا ہے، نوید قمر اس حوالے سے ڈرافٹ سب کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سلیم مانڈوی والا نے جو ترامیم دی ہیں وہ کافی بہتر ہیں، شفاف انتخابات کے حوالے سے گزشتہ تجربے کو دیکھتے ہوئے یہ اصلاحات کی گئیں۔اس موقع پر اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ مجھے بل کی دیگر شقوں پر کوئی اعتراض نہیں ہے، آج دن تک ہم نے پڑھا تھا کہ ان ممالک کا کیا حال ہوتا ہے جو عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں۔سابق چیئرمین سینیٹ نے آئی ایم ایف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شرائط رکھے گئے اور پاکستان کو کہا گیا کہ ان کے پورا ہونے کے بعد معاہدہ ہوسکتا ہے، شرائط ہونے کے باوجود عملے کی سطح پر معاہدہ نہیں ہوا، اس کے بعد وزیر اعظم کی مداخلت پر معاہدہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلی دفعہ ہوا تاہم وزیر اعظم نے ملک کے لیے کیا، بین الاقوامی سامراج کے نمائندے سیاسی جماعتوں سے ملے، یہ کہاں ہوتا ہے،آپ کا معاہدہ حکومت پاکستان کے ساتھ تھا، آپ کو یہ اجازت نہیں کہ آپ سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملیں۔رضاربانی نے کہا کہ یہ ملک کی خود مختاری کے خلاف ہے، آج ہمیں اپنی آئینی اسکیم سے ہٹنا پڑا، پہلے قومی مفاد کا منترا استعمال ہوتا تھا، اب معاشی مفادات اور سلامتی کے مفادات کا منترا استعمال ہوتا ہے۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر محسن عزیز نے اس موقع پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کورم کی نشاندہی کی، جس پر اسپیکر نے ارکان کی گنتی کا حکم دیا اور گنتی کے بعد ارکان کی مطلوبہ تعداد ایوان میں موجود پائی گئی اور اجلاس جاری رہا۔قبل ازیں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ گزشتہ روز خیبر کی علی مسجد پر خود کش حملہ ہوا ہے جس سے مسجد شہید ہوگئی ، گزشتہ روز اے ایس آئی شہید ہوگیا ،قبائلی علاقوں میں بھتہ خوری دہشت گردی عروج پر پہنچ چکی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جب فوج ،پولیس اورایجنسیاں ہیں،پھر دہشت گردی ختم کیوں نہیں ہوتی ،قبائلی اضلاع کے عوام کو امن دیں وہ مزید خون نہیں دیکھنا چاہتے ،اسپیکر صاحب اس پر ورکنگ دیں ۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ معزز کی رکن کی تشویش بجا ہے ،میں امید کرتا ہوں دہشت گردی کو روکنے کیلئے ہرسطح پر اقدام کیا گیا جائےگا۔ اجلاس کے دور ان اسپیکر کی ہدایت پر عبدالاکبر چترالی نے ایوان میں دہشتگردی کے شہدا کے لیے دعا کروائی ۔ اجلاس کے دوران قادر خان مندوخیل نے کہاکہ شہید زولفقار علی بھٹو نے قادیانیوں کو کافر ڈکلیئر کر کے اپنے موت کے پروانے پر دستخط کیے ۔ انہوںنے کہاکہ کیا وجہ ہے کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ یہ ایوان یکجا ہو کر قرآن پاک کے بے حرمتی کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے،سویڈن ہو یا کوئی بھی ملک ہو اسکے سفیر کو ملک سے باہر نکال دینا چاہیے ،اس متعلق یہ ایوان رولنگ دے تا کہ ہمیں فخر ہوجس پر اسپیکر نے کہاکہ ہم اس پر خاموش نہیں ، آپ یہاں نہیں تھے ہم نے مشترکہ اجلاس میں اسکی مذمت کی۔ اجلا س کے دور ان سیما حیدر اور انجو کا معاملہ مشترکہ ایوان میں بھی پہنچ گیا ۔سینیٹر دنیش کمار نے کہاکہ سیما حیدر پاکستان سے انڈیا گئی مگر دھمکیاں ہمیں مل رہی ہیں ،سندھ کے ڈاکو ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں کہ سیما حیدر کو واپس لائیں ،اگر آپ واپس نہیں لاسکتے تو پھر آپ لوگ بھی انڈیا چلے جائیں ،میرے پاس اسکی دھمکی آمیز ویڈیو بھجوائی گئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم پاکستان کے پرچم کا سفید حصہ ہیں، ہم نے اس دھرتی کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ریاست کا کام ہے کہ ہمیں تحفظ دیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ سیما حیدر کو کیا ہم نے بھگایا تھا ؟ یا انجو کو ہم نے بلایا؟ بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے ایوان کی کارروائی پیر 7 اگست دوپہر 12 بجے ملتوی کردی۔