اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میں40فیصد سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور ہمیشہ سے غذائیت کا مسئلہ ہمارے لئے ایک چیلنج تھا، ہم نے جب 2014میں وژن 2025ترتیب دیا تو اس کے اندر پائیدار ترقی کے اہداف جو2015میں لانچ ہوئے تھے،ہمارا ہدف ہے کہ ہم آئندہ تین سالوں میں ملک میں زیرو ہیپاٹائٹس پر چلے جائیں کیونکہ پاکستان میں ہر تیسرا فرد اس مرض کا شکار ہوچکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو فیوچر ای کامرسکی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ ہمیشہ سے غذائیت کا مسئلہ ہمارے لئے ایک چیلنج تھا، ہم نے جب 2014میں وژن 2025ترتیب دیا تو اس کے اندر پائیدار ترقی کے اہداف جو2015میں لانچ ہوئے تھے، ہم دنیا کے اولین ممالک میں سے تھے جنہوں نے قومی اسمبلی سے پائیدار ترقی کے اہداف کو قومی ترقی کے اہداف بنا کر اپنایا۔ انہوں نے کہاکہ 2013میں ہمیں 340ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ملا تھا،2018میں تین گنا اضافہ کے بعد وہ تقریبا ایک ہزار ارب ہوگیا مگر2022میں یہی ترقیاتی بجٹ 550ارب روپے رہ گیا اور اگر اس بجٹ کا افراط زر کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو یہ بہت ہی کم رہ جاتا ہے، رواں سال ہم نے اس بجٹ کو دوبارہ 1150ارب روپے تک بڑھایا ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے، ہمیں تمام تر مشکلات کے باوجود کوشش کی ہے کہ ترقی کی رفتار کو تیز کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ رواں سال ہم نے نئے منصوبے شروع کئے ہیں اورمشاورت کے ساتھ ملک کے مستقبل کے حوالے سے ترقیاتی اہداف کو ممکن بنانے کےلئے اقدامات اٹھائے ہیں ، ہم نے فائیو ای فریم ورک ترتیب دیا تاکہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کےلئے مستقل بنیادوں پر کام کیا جاسکے،ہم ملک سے غربت اورناہمواری کو کیسے ختم کرسکتے ہیں بالخصوص جو کمزور طبقہ ہے ان کو کس طریقے سے اوپر لاسکتے ہیں ، اسی سوچ کے تحت حکومت نے پاکستان نیوٹریشن انیشیٹو شروع کیا، اس کے ساتھ ساتھ چند اور منصوبے بھی شروع کئے ہیں جو ملک کے مستقبل کےلئے بہت اہم ہیں ،35ارب روپے کی لاگت سے نیشنل ہیپاٹائٹس انیشیٹیو پروگرام شروع کیا ہے اور ہمارا ہدف ہے کہ ہم آئندہ تین سالوں میں ملک میں زیرو ہیپاٹائٹس پر چلے جائیں کیونکہ پاکستان میں ہر تیسرا فرد اس مرض کا شکار ہوچکا ہےاسی طرح قومی سطح پر ذیابیطس کے مریضوں کےلئے ایک پروگرام شروع کیا جارہا ہے اس کے ساتھ ساتھ 25ارب روپے کی لاگت سے ایک پروگرام شروع کیا ہے جس کا مقصد سکولوں سے باہر رہ جانے والے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہے کیونکہ ہمارے ملک میں بچوں کی ابتدائی تعلیم کا رجحان بہت کم ہے جس کو ختم کرنے کےلئے اقدامات کئے جارہے ہیں اور اس پروگرام کو صوبوں کی مدد کے ساتھ شروع کیاجارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم امید کرتے ہیں کہ اس پروگرام کے مثبت نتائج برآمد ہونگے، اسی طرح 40ارب روپے کی لاگت سے ملک بھرکے 20غریب ترین اور پسماندہ اضلاع جن میں بلوچستان کے 11،سندھ کے 5، خیبرپختونخوا کے 3اور پنجاب کا ایک ضلع شامل ہے ، ان کو آئندہ 5سے 7 برسوں کے دوران ملک کے دیگر اضلاع کے برابر لایا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان میں ہمیشہ بات ہوتی ہے کہ40فیصد سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔احسن اقبال نے کہاکہ اعدادوشمارکے مطابق80فیصد بچے کیلشیم ، زنک اورآئرن کی کمی کا شکار ہیں ،60فیصد وٹا من سی ، 25فیصد وٹامن بی ، 64بچے پروٹینز،75فیصد بچے فولک کی کمی اور 30فیصد بچے موٹاپے کا شکار ہیں جو کہ خطرے کی علامت ہے۔ انہوں نے کہاکہ بچوں میں غذائیت کی کمی کو ختم کرنے کےلئے حکومت نے پاکستان نیوٹریشن پروگرام وزارت منصوبہ بندی کے تحت شروع کیا ہے اور ہم صوبوں کے ساتھ مل کر ٹھوس بنیادوں پر اس مسئلے کو حل کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی ایسے اقداما ت اٹھائے گئے مگر بیورو کریسی کے مسائل کی وجہ سے اسے صحیح طور پر نافذالعمل نہیں کیا جاسکا کیونکہ حکومتی بیورو کریسی سرکاری پروگرامز کی بجائے نجی پروگرامز کو ترجیح دیتی ہیں کیونکہ انہیں زیادہ معاوضہ اور پروٹوکول لینا پسند ہوتا ہے لہذا اس قسم کے سوشل پروگرامز کو ہمیں بیورو کریٹک چنگل سے آزاد کرنا ہوگا اور اس منصوبوں کی سربراہی پیشہ ور افراد کے حوالے کرنا ہوگی اور بالخصوص ایسے افراد جن کے پاس کم از کم 5 سال کا تجربہ ہو تاکہ وہ ان منصوبوں کو بروقت مکمل کریں اور ترقی کے اہداف کو حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کو ذاتی مفاد سے مطلب ہے قومی مفاد کو ترجیح دینا ہوگی۔ احسن اقبال نے کہاکہ پوری دنیا میں ایٹمی قوت بننے سے روک رہی تھی بلکہ پھر بھی اللہ کے فضل سے ہم نے اپنے اہداف پورے کئے اورایٹمی قوت بنے اس کے برعکس سوشل سیکٹر پر ساری دنیا ہماری حمایت میں مصروف ہے پھر بھی نہ جانے ہم کیوں ان پروگرامز کو مکمل نہیں کرپار ہے۔ احسن اقبال نے کہاکہ ہماری کامیابی کےلئے ضروری ہے کہ ہم اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور اس کے ساتھ ساتھ ادارے کے سربراہان کو پورا موقع دینے کے ساتھ ساتھ میرٹ کا خیال رکھیں۔ انہوں نے کہاکہ سوشل سیکٹر کی کوئی بھی ذمہ داری نہیں لیتا، گزشتہ دور میں پنجاب میں ایک سال کے اندر13سیکٹر ز کو تبدیل کیا گیا جس کی وجہ سے نتائج اخذ نہیں کئے جاسکتے۔ انہوں نے کہاکہ استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کے بغیر کوئی بھی ادارہ آگے نہیں بڑھ سکتا اور بحیثیت قوم اب وقت آگیا ہے کہ ہم جاگ جائیں اور پالیسیوں کوطویل مدت کے لئے ترتیب دیں اور امن ، استحکام اور تسلسل کے ساتھ ملک کی خدمت کریں اور ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں ۔