کراچی (آغاخالد)
مودی حکومت عرب ممالک کی دولت کے حصول کی خاطر ان کی عیاش طبیعت کے مطابق انہیں ٹھوس مواد فراہم کرہی ہے اور اس طرح انہیں اپناذہنی غلام بناکر وہ اپنے ملک اور خاص طور پر کشمیر میں مظالم سے توجہ دینے سے روکنے میں سو فیصد کامیاب رہی ہے جبکہ ہم آج بھی اچھے جہادی اور برے جہادیوں کی تقسیم میں مشغول ہیں اور ملک میں کس کی حکومت ہمیں راس آسکتی ہے یہ ہمارا آج کا سب سے بڑا قومی مسلہ ہے، سر عام کپڑے بدلنے والی یہ بالی وڈ کی معروف ہیروئن ہے یہ اپناجسم دکھانے کی نمائش ہمارے جیسے کنگلوں اور آئی ایم ایف کے غلاموں کے لئے نہیں کرہی جن کے لئے یہ اہتمام کیاجاتا ہے وہ ان مقبول حسینائوں کے سڈیول اور پرکشش جسم دیکھ کر کروڑوں کی پیشکش بھیج دیتے ہیں پھر انہیں دبئی بلاتے اور مدہوش ہوکر خزانوں کے منہ کھول دیتے ہیں اور اس طرح بھارتی خزانے بھرے جاتے ہیں تبھی انہیں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی ضرورت نہیں پڑتی، یہی سب کچھ ہماری اشرافیہ بھی کرتی ہے مجھے یاد ہے 2006 یا 2007 کا وہ دن جب ایک اہم ادارے کا چھوٹا کارندہ مجھ سے معمول کی ملاقات کرنے آیا تو اس کے چہرے پر ہوائیاں اڑرہی تھیں میرے استفسار پر بولا، ادارے کی جانب سے ایک ریکارڈ کال کی تفتیش سونپی گئی تھی جو ایک سابق افسر اور روزنامہ جنگ کے ان دنوں کے کالم نویس نے اسلام آباد کسی کو کی تھی اس کال میں وہ کالم نویس اسلام آباد والے مہمان کو بتاتا ہے کہ کراچی میں آپ کے دوستوں نے کچھ اہتمام کیاہے (ایک معروف انڈیئن اداکارہ کا نام لے کر) آپ فلاں دن کراچی پہنچ جائیے، ادھر سے جواب ملتاہے، نہیں یار اگر ایشوریہ رائے کو بلائو تو میں آجائوں گا، جب اس کال کا دوسرا سرا ڈھونڈا گیا تو ادھر ہمارے رنگین مزاج ڈکٹیٹر اعظم پرویز مشرف تھے جن کے پاس بیک وقت ملک 3 بڑے اور طاقت ور عہدے تھے اور اگر اس تفتیش کی انہیں یا ان کے کسی کارندے کو بھنک بھی مل جاتی تو بقول ہمارے دوست کے اس کی رسید بھی نہ ملتی فوری طورپر سارا تفتیشی ریکارڈ اس طرح تلف کیاگیا کہ دھونڈے سے بھی سرا نہ ملے تاہم اس واقعہ کے تین چار برس بعد اچانک سوشل میڈیا پر خبر تیزی سے گردش کرتی نظر آئی کہ، اس وقت کے ملک کے صدر مملکت آصف علی زرداری نے ایشوریہ رائے کی دعوت اڑائی ہے ممکن ہے وہی پرانا ریکارڈ پتلی گردن پر تھوپ دیاگیا ہو یہ بھی ممکن ہے زرداری صاحب نے بھی جو ان دنوں طاقت کے گھوڑے پر سوار تھے شہ سواری کی ٹھان لی ہو کیونکہ روز مرہ خوراک بھنڈی تک محدود ہوجانے کے باوجود وہ ماڈل ایان علی کو پال سکتے ہیں تو، بڑے لوگوں کی بڑی باتیں-