دوہا(ادبی رپورٹر ) قطر سے بحیثیت پاکستانی شاعرہ ثمرین ندیم ثمر ایک نئی کرن کی طرح پھوٹتی دکھائی دے رہی ہے چند ماہ قبل انکا پہلا شعری مجموعہ "خوشبو خیال” منظرِ عام پر آیا ہے شاعرہ ثمرین ندیم ثمرنئی شاعرات میں علمِ عروض سے لیس ہیں جو متفرق موضوعات کو اپنی شاعری میں سمونے کی منفرد صلاحیت رکھتی ہیںجو بہت کم شعراءکے کلام میں دیکھائی دیتی ہے گو کہ ان کا پہلا مجموعہ غزلیات اور قطعات پر مشتمل ہے ثمرین ندیم ثمرکا پہلا مجموعہ "خوشبوخیال” ایسا ہی ہے جیسے چپکے سے ویرانے میں بہار آگئی ہو ثمرین ندیم ثمرنظم نگاری پر بھی قدرت رکھتی ہیں جو انکی اگلی کتاب میں جلوہ فرما ہو گی”خوشبوخیال” کی پذیرائی عالمی سطح پر اردو ادب کے قارئین کو اپنی جانب بھرپور متوجہ کئے ہوئے ہے ثمرین ندیم ثمرکا پہلا مجموعہ "خوشبوخیال” اردو ادب میں ایک نیا تابناک اضافہ ہے ثمرین ندیم ثمر اپنے مستقبل کے بارے کہتی ہیں کہ جو بھی ہوتے ہیں کام سے مخلص لوگ وہ کامیاب ہوتے ہیں