اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی )سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، ریو نیو اور اقتصادی امور نے بدھ اور جمعرات کو بزنس کمیونٹی کو بجٹ پر تجاویز کیلئے بلا لیا۔ منگل کو سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ،ریونیو اور اقتصادی امور کا چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ میں اس کمیٹی کو خود مختار دیکھنا چاہتا ہوں۔ سلیم مانڈی والا نے کہاکہ کمیٹی کو کیا کرنا ہے کیا نہیں،کسی کو بھی دخل اندازی کی اجازت نہیں ہو،چاہے چیئرمین سینیٹ ہویا حکومت کمیٹی کو دباؤ سے باہر رکھنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم سفارشات دیں جس کو حکومت مانیں،اسحاق ڈار کے دور میں کمیٹی کی بہت سی سفارشات کو مانا گیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ کمیٹی کوفنانس بجٹ پر بحث سمیٹنے کیلئے ٹائم فریم مقرر کیا جائے۔سلیم مانڈی والا نے کہاکہ بجٹ پر کٹوتی کی تحریک کیلئے اپوزیشن بھی نہیں۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ بہت زیادہ بحث کرانے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ طلحہ محمود نے کہاکہ کمیٹی جن چیزوں کو اہم سمجھتے ہیں اس بارے سفارشات دے۔ انہوں نے کہاکہ کمیٹی ممبران کو وزیرخزانہ کیساتھ ساتھ وزیراعظم سے بھی ملنا چاہیے،ہمیں جائز مسائل کے حل کرنے کیلئے بزنس کمیونٹی کو بھی سننا ہو گا۔سلیم مانڈی والا نے کہاکہ بزنس کمیونٹی کو بلانے کیلئے میکنزم طے کرنا ہو گا۔کمیٹی نے بدھ اور جمعرات کو بزنس کمیونٹی کو بجٹ پر تجاویز کیلئے بلالیا۔
اجلاس کے دور ان ممبر کسٹم پالیسی ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایاکہ سرحد پر اشیائے ضروریہ کی اسمگلنگ کوروکنے کیلئے کسٹم ایکٹ میں ترمیم کی گئی،بل منظور ہونے کے بعد صوبائی حکومت کیساتھ مل کر کام کا آغاز کیاجائیگا۔ انہوں نے کہاکہ بارڈرنگ ایریاز کو صوبائی حکومت کیساتھ ملکر ایکٹ پر کام کیاجائے گا،کوسٹل ایریاز کو ایف بی آر ڈائریکٹلی ڈیل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ کھاد،گندم کی سرحد پار اسمگلنگ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے،سنگل ونڈو ایکٹ سے کاروبار کے اخراجات میں کمی آئے گی۔ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ ایک چیز کسی نے منگوائی ہو پھر وہ ڈس اون کیسے کر سکتا ہے،پورٹ کنجشن سے بچنے کیلئے کسٹم ایکٹ میں ترمیم کی گئی۔ وفاقی وزیر فیصل سبزواری نے بتایاکہ پورٹس پر پندرہ،پندرہ سالوں سے کنٹینرز پڑے ہیں،انکی اب تک آکشن نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ کیٹی بندرپر میں جب گیا تو ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں کھڑی دیکھیں۔ انہوں نے کہاکہ بندرگاہ پورا ایک پارکنگ لارڈ بنا ہوا تھا۔ممبر کسٹم ایف بی آر نے کہاکہ ایکسپورٹ کنجشن کو دور کرنے کیلئے کسٹم ایکٹ میں ترمیم کی جارہی ہے۔ممبر بین الاقوامی تعلقات ایف بی آر نے کہاکہ تمام پورٹس پر مختلف نوعیت میں فیسوں کیلئے یونیفارم پالیسی بنا رہے ہیں۔سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ کیا پورٹ پر چارجز کے تعین کر اختیار متعلقہ پورٹ اتھارٹی کا نہیں؟۔ ممبر کسٹم ایف بی آر نے بتایاکہ کراچی پورٹ ٹرسٹ اپنی یارڈ پر چارجز لے سکتی ہے مگر پورٹ ٹرمینل پر چارجز کا تعین کسٹم کا اختیار ہے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ شیپنگ لائن اور لوڈڈ ہو چکی ہے۔ فیصل سبزواری نے کہاکہ پورٹ کنسیشن پورٹس کا اختیار ہے،کلکٹر کی جانب سے ریٹ کا تعین کرنا بزنس کْش اقدام ہے۔ ممبر کسٹم ایف بی آر نے کہاکہ ٹرمینل آپریٹی کسٹم کے لائسنسی ہے۔کمیٹی نے پورٹس پر فیسوں کے تعین سے متعلق کسٹم ایکٹ کی شق کی مخالفت کرتے ہوئے متعلقہ پورٹس اتھارٹی کو ہی چارجز کے تعین کا اختیار دینے کی سفارش کی ہے۔