کراچی (اسٹاف رپورٹر)
جناح اسپتال سے متصل بچوں کے اسپتال این آئی سی ایچ کے شعبہ صفائی ستھرائی کے ناظم گریڈ 5 کے ملازم مللک زریاب کی میٹرک کی جعلی ڈگری ثابت ہونے پر اسے سیکریٹری صحت نے 8/6/23 کو معطل کردیا مگر وہ ہنوز اپنے عہدے پر براجمان ہے اور الٹا ادارہ کے سینیر ڈاکٹرز کے خلاف رپورٹ دینے پر باقاعدہ مہم چلارہاہے ادارہ میں چھوٹے عملہ کی ہڑتال کی دھمکیاں دے رہاہے اور اس کے لئے وہ صوبے کی حکمراں جماعت پی پی کے نام اور وسائل کو استعمال کرہاہے اس کی طاقت کا اندازہ یہاں سے لگاسکتے ہیں کہ کراچی جیسے بین الاقوامی شہر میں بچوں کے سب سے بڑے اسپتال کے ڈائرکٹر ڈاکٹر جمال اور ناظم ڈاکٹر لیاقت ہیلو بھی اس سے جوف زدہ ہیں اور پوری وزارت صحت اپنے سیکریٹری کے احکامات پر عمل در امد کروانے میں بے بس نظر آتی ہے ملک زریاب اور اس کے حواریوں کا مطالبہ ہے کہ ان کی جعلی ڈگری کی رپورٹ دینے والے ڈاکٹر لیاقت ہیلو کو معطل یا ان کا تبادلہ کیا جائے جب ان کے قریبی ساتھیوں سے پوچھا گیا کہ ڈاکٹر لیاقت کاقصور کیاہے تو انہوں نے کہاکہ وہ جونیر افسر ہیں اور سینیر آسامی پر تعینات ہیں ان سے پوچھا گیا کہ اس کا انکشاف ان پر کب ہوا کہ ڈاکٹر لیاقت جونیر ہیں تو وہ آئیں بائیں شائیں کرنے لگے واضع رہے کہ ایک شکایت پر وزارت صحت کی ہدایت پر اسپتال انتظامیہ نے ملک زریاب کی ڈگری تصدیق کے لئے کراچی میٹرک بورڈ کو بھیجی جہاں سے ڈگری جعلی ہونے کی رپورٹ موصول ہوئی اس دوران ڈاکٹر لیاقت جوکہ اسپتال کے ڈپٹی ڈائرکٹر ایڈمن ہیں پر ملزم مختلف ذرائع سے دبائو ڈلواتا رہاکہ وہ بورڈ سے موصولہ رپورٹ دبالیں اور محکمہ کو نہ بھیجیں مگر انہوں نے اس کے برعکس کیا جس پر اب الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے والا معاملہ آن پڑاہے ملک زریاب 9/7/2007 کو گریڈ 5 میں بھرتی ہوا وہ ہمیشہ سندھ کی حکمراں جماعت کانام استعمال کرتارہاہے اور بھرتی ہونے کے چند ماہ بعد سے ہی کبھی ڈیوٹی پر نہیں آیا اس سے اسپتال کے ڈائرکٹر سمیت تمام سینیر عملہ خوف زدہ رہتاہے اس کی طاقت کااندازہ یہاں سے لگایا جاسکتاہے نہ وہ استقبالیہ کلرک بھرتی ہوا اور اپنے اثرو رسوخ سے پی آر او ٹو ای ڈی کاعہدہ بھی حاصل کرلیا اس کی طاقت کے متعلق اسپتال کے سینیر عملہ کا کہناہے ایک تو وہ اپنے ہر غلط کام کے لئے پی پی کا نام استعمال کرتاہے دوسرا اسپتال کے فضلہ کی گاڑی ایک روز چھوڑ کر نکلتی ہے وہ گاڑی ڈیڑھ لاکھ میں بکتی ہے کیونکہ یہی استعمال شدہ آلات جراحی اور سوئیاں دوبارہ سربند کرکے کراچی کے میڈیکل اسٹوروں پر فروخت ہوتی ہیں اس کے علاوہ اسپتال کو ملنے والے کروڑوں کے بجٹ کا بڑاحصہ مریضوں کو دی جانے والی سہولیات اور صفائی کے لوازمات بھی خرد برد کرلئے جاتے ہیں اور ان سب اشیاء کا باالواسطہ ذمہ دار ملک زریاب ہے وہ وہ روزانہ لاکھوں روپیہ کی آمدن اوپر تک پہنچاتاہے اس لیے بھی سب کالاڈلہ ہے اور اس سے فیض یاب ہونے والے اکثر بڑے اسے پولیس کے حوالے کرنے کی بجائے اسے بچانے میں مصروف ہیں تاہم وزیر اور سیکریٹری صحت اور کچھ دیگر ایماندار افسران ملزم کو حوالہ پولیس کرنے میں سنجیدہ ہیں اور ملزم ملک زریاب کی جانب سے 15 سالہ سرکاری وسائل اور رقوم کاحساب بھی لینے کے حق میں ہیں-